عدالت کا گیس صارفین کیلئے بڑا تحفہ

عدالت کا گیس صارفین کیلئے بڑا تحفہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ملک اشرف ) لاہور سمیت پنجاب  کے 65 لاکھ سے زائد گیس صارفین کے لئے بڑی خوشخبری، لاہور ہائیکورٹ نے گھریلو صارفین سے گیس پریشر چارجز کی وصولی غیر قانونی قرار دے دیا۔

سوئی نادرن گیس پائپ لائن کمپنی نے اوگرا کی جانب سے پریشر چارجز کی وصولی روکنے کا اقدام چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ کچھ گھریلو صارفین ڈیوائسز لگا کر منظور شدہ سے زیادہ ہریشر حاصل کرتے ہیں۔ پینسٹھ لاکھ سے زائد صارفین کا گیس ہریشر کو فیزیکلی چیک کرنا ممکن نہیں۔ گیس کمپنی کے لاسز پورے کرنے کے لئے صارفین سے گیس پریشر چارجز وصول کرتے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے 12 صحفات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے اوگرا کا سوئی نادرن گیس کپمنی کو پریشر چارجز کی وصولی روکنے کے اقدام درست قرار دے دیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق اوگرا کا سوئی گیس صارفین کو بلوں کے ذریعے وصول کی گئی رقم واپس کرنے کا حکم بھی درست قرار دیا گیا ہے۔

سوئی گیس کو اوگرا کی جانب سے گیس چارجز وصولی روکنے اور وصول کی گئی رقم واپس کرنے کا حکم دیا گیا۔ سوئی نادرن گیس پائپ لائن کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت اوگرا کے گیس پریشر چارجز روکنے کا اقدام کالعدم قرار دے۔

عدالت میں محکمہ اوگرا نے سوئی نادرن گیس پائپ لائن کمپنی کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تمام گیس صارفین منظورشدہ سے زیادہ پریشر استمال نہیں کرتے، منظور شدہ سے زیادہ لوڈ استمال کرنے والوں سے ہی ہریشر چارجز وصول کئے جاسکتے ہیں جبکہ سوئی نادران گیس نے تمام صارفین سے پریشر چارجز کی وصولی کی جو خلاف قانون ہے۔

سوئی نادران سے گیس پریشر چارجز کی وصولی کی متعلق تین مرتبہ وضاحت طلب کی گئی جبکہ سوئی نادرن گیس صارفین سے پریشر چارجز کی وصولی کا موثر جواز فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

سوئی گیس کے غیر تسلی بخش جواب کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں گیس پریشر چارجز کی وصولی روکنے کا حکم دیا گیا۔ وفاقی حکومت نے بھی محکمہ سوئی گیس کو گیس پریشر چارجز روکنے اور وصول کی گئی رقم واپس کرنےکا حکم دیا۔

  جسٹس عائشہ اے ملک نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سوئی نادرن گیس ہائپ لائن کی درخواست خارج کردی۔