( بسام سلطان ) پڑھے لکھے معاشرے میں ڈاکٹر کسی مسیحا سے کم نہیں ہوتے لیکن بدقسمتی سے ہماری سوسائٹی میں ڈاکٹر اس عزت وقار سے محروم ہیں۔
ینگ ڈاکٹرز کی آئے روز کی ہڑتالوں سے ڈاکٹری جیسے مقدس پیشے پر حرف آتا ہے اور ایمرجنسی، ان ڈور، آوٹ ڈور سروسز بند کر دینا غریب مریضوں کے ساتھ سراسر ظلم ہے۔ مختلف شہروں اور دیہی علاقوں سے مسافت طے کرکے آئے مریض مایوس لوٹنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ غربت کا شکار عام آدمی تو نجی ہسپتالوں کے مہنگے علاج کی سکت ہرگز نہیں رکھتا لیکن سرکاری ہسپتال ہی اس کی امید کا آخری سہا را ہوتے ہیں۔
اخبارات کی خبروں کے مطابق گزشتہ دس برس کے دوران 300 کے قریب مریض ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے دوران طبی سہولیات نہ ملنے پر موت کے منہ میں چلے گئے۔
جنرل ہسپتال میں صدر وائے ڈی اے ڈاکٹر عمار یوسف، جنرل سیکرٹری وائے ڈی اے پنجاب قاسم اعوان اور ڈاکٹر نادر نے پریس کانفرنس کی۔ صدر وائے ڈی اے جنرل ہسپتال عمار یوسف کا کہنا تھا کہ ایک سو چار پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز کو سات ماہ سے معاوضہ نہیں دیا جا رہا اور ڈیڈھ سو ڈپلومہ ہولڈرز کو بھی تنخواہ نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہا کہ سی آئی پی کے مطابق جو نیا پی جی آر آتا ہے اس کو معاوضہ ملتا ہے۔ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو جنرل ہسپتال کی ایڈمنسٹریشن نے بھی معاوضے کیلئے لکھا ہے، مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ ڈاکٹرز ہسپتال چھوڑ کر جا رہے ہیں، ہسپتالوں میں کنسلٹنٹ کی پوسٹ خالی ہیں اور ایڈہاک پر کنسلٹنٹ لائے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 2019 میں صرف 64 پروموشنز ہوئیں ڈیڈھ سو ڈپلومہ ہولڈرز کو بھی تنخواہ نہیں مل رہی، 1750 بیڈز کے ہسپتال میں 100 ہاؤس آفیسر ہیں، ہماری ورک فورس جناح اور دیگر ہسپتالوں سے کم ہے، سات ماہ کام کروا کے ڈاکٹر کو کہا جا رہا ہے کہ یہاں سے چلے جائیں۔
صدر وائے ڈی اے جنرل ہسپتال کا کہنا تھا جن ڈاکٹرز کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا ان کو بحال نہیں کیا جا رہا۔ کورٹ نے آرڈرز دیے کہ جن ڈاکٹرز کو معطل کیا گیا انکو بحال کیا جائے۔
ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے نے محکمہ کو مطالبات کے حل کے لئے ایک ہفتے کا وقت دے دیا کہتے ہیں اگر مطالبات منظور نہ ہوئے یے تو جنرل ہسپتال کی او پی ڈی میں کام بند کر دیں گے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو اگلے ہفتے منگل سے جنرل ہسپتال کی او پی ڈی میں ڈاکٹرز کی جانب سے کام بند کر دیا جائے گا۔