(ملک اشرف) نابینا افراد کو مستقل کرنے کا حکومتی وعدہ وفا نہ کوسکا، لاہور ہائیکورٹ کا حکم بھی نظرانداز، عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی درخواست میں سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن عدالت پیش، جسٹس علی باقر نجفی نے توہین عدالت کی درخواست نمٹانے کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس علی باقر نجفی نےعابد حسین انجم سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، نابینا افراد بھی داد رسی کے لیے لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے، عدالتی حکم پر سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن اور سید جاوید اقبال بخاری پیش ہوئے، درخواست گزاروں کی جانب سے نابینا وکیل سید عبدالرحمان یاشمی نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار محکمہ سپیشل ایجوکیشن میں ملازم ہیں، عدالتی حکم کے باوجود انہیں مستقل نہیں کیا جا رہا۔
درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ مستقل نہ کرنے پر سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
لاء آفسر نےعدالت کو آگاہ کیا کہ
نابینا افراد کو مستقل کرنے کے حوالے سے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی، درخواست گزاروں میں سے آٹھ کو مستقل کردیا ہے، باقی چار کو جلد کر دیں گے، جسٹس علی باقر نجفی نےکہا کہ مستقل کرنے کے تقرر نامے کہاں ہیں؟؟ جس پر لاء افسر نے عدالت میں تقرر نامے پیش کر دیئے، لاء افسر نے استدعا کی کہ توہین عدالت کی درخواست نمٹا دیں، جسٹس علی باقرنجفی نےکہا کہ اگر حکومتی افسران کی عادت ہی بن گئی ہے، تو توہین عدالت کی درخواست واپس کیوں لیں.
عدالت نے سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر مزید سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔