-
(سٹی 42) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جاتی امرا، ماڈل ٹاؤن میں وزیراعلیٰ کیمپ آفس، طاہر القادری کی رہائشگاہ، گورنر ہاؤس، آئی جی آفس، پاسپورٹس آفس، ایبٹ روڈ، گارڈن آفس، چوبرجی میں جامعہ قدسیہ کے سامنے سے سیکیورٹی رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سیکیورٹی بیرئیرز لگا کر راستے بند کرنے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، وزیر اعلیٰ شہبازشریف بھی عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس آف پاکستان نے جاتی امرا، ماڈل ٹاؤن، گورنر ہاؤس اور دیگر مقامات کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا اور آئی جی پنجاب کو سڑکیں کھول کر شام تک رپورٹ دینے کی ہدایت کر دی۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے بند کی گئی سڑکوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہوم سیکرٹری سے استفسار کیا کہ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیوں کی گئیں ہیں؟ سیکرٹری نے جواب دیا کہ جن لوگوں کو دھمکیاں مل رہی تھیں صرف ان کی حفاظت کے لیے یہ رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کو نہیں پتا مجھے بھی دھمکیاں مل رہی ہیں؟ مجھے رینجرز والوں نے سکیورٹی آفر کی تھی، میں نے منع کر دیا۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وزیر اعلیٰ عوامی آدمی ہیں، وزیر اعلیٰ کو کہنا چاہیے شہبازشریف کسی سے نہیں ڈرتا، کیوں وزیر اعلیٰ صاحب ہم ٹھیک کر رہے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ جی چیف جسٹس صاحب آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے شہباز شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے وزیر اعلیٰ سندھ کی طرح عدالت آکر اچھی روایت قائم کی۔ ہم آپ کے مشکور ہیں۔