ویب ڈیسک: حکمران اتحاد کی تمام جماعتوں کو ایڈجسٹ کرنے کے دباؤ میں وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ کی تعداد بڑھ کر 61 تک پہنچ گئی، وفاقی وزیر زیادہ ہونے کی وجہ سے وزارتیں کم پڑ گئیں۔
عمران خان نے بطور وزیر اعظم 52 رکنی کابینہ چھوڑی تھی، وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ کفایت شعاری اقدامات کے تحت کابینہ میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی تاہم اس کے بعد بھی کابینہ ارکان میں اضافے کا رجحان برقرار رہا۔
وزیر اعظم نے ملک محمد احمد خان، روبینہ عرفان اور ملک عبد الغفار ڈوگر کو بطور معاون خصوصی تعینات کیا جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ کی تعداد بڑھ کر 61 تک پہنچ گئی ہے۔
اس وقت وفاقی وزیر 34 اور وفاقی وزارتوں کی تعداد 33 ہے جبکہ جاوید لطیف کئی ماہ سے بغیر کسی قلمدان کے وفاقی وزیر ہیں۔ وزارت نہ ہونے کے باعث چوہدری سالک حسین کو وزارت یا ڈویژن نہیں بلکہ سرمایہ کاری بورڈ کا قلمدان دیا گیا۔
اسی طرح وزارت توانائی کے دو ڈویژنز میں سے پاور ڈویژن کا قلمدان خرم دستگیر جبکہ پیٹرولیم ڈویژن کا وفاقی وزیر کوئی نہیں بلکہ مصدق ملک کو وزیر مملکت کا قلمدان دیا گیا۔ سعد رفیق کے پاس وزارت ریلویز سمیت ہوا بازی ڈویژن کا قلمدان بھی ہے۔
وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی تعداد بڑھ کر 16 ہوگئی اور صرف 3 کے پاس قلمدان ہیں اور باقی ماندہ 13معاونین خصوصی کے پاس کوئی قلمدان ہی نہیں ہے، وزرائے مملکت 7 اور مشیروں کی تعداد 4 ہے، بطور وزیر اعظم عمران خان کی سبکدوشی کے وقت 25 وفاقی وزراء، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تعداد 4، 4 اور معاونین خصوصی 19تھے۔