سٹی 42: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سید یوسف رضا گیلانی نے پارٹی کو اپوزیشن لیڈر سینٹ سے مستعفی ہونے کی پیشکش کر دی اور کہا کہ اگر پارٹی سمجھتی ہے کہ تو میں ابھی مستعفی کو تیار ہوں۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کے لئے جانیں اور قربانیاں دیں ہیں۔ پیپلز پارٹی پر ایسے الزامات نہیں لگائے جا سکتے جن میں کوئی حقیقت نہ ہو۔
تفصیلات کے مطابق چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی زیر صدارت بلاول ہا ﺅس میں ہونے والے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی(سی ای سی) اجلاس میں پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپورنے بھی شرکت کی،آصف زرداری بذریعہ ویڈیو لنک سی ای سی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں پی ڈی ایم کی جانب سے استعفوں کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس کے علاوہ مستقبل میں اپوزیشن کی حکمت عملی پر بھی غورکیاگیا۔اجلاس میں پی ٹی آئی اورآئی ایم ایف ڈیل کے معیشت پراثرات اورسٹیٹ بینک آرڈیننس پر بھی بات چیت ہوئی،سی ای سی اجلاس میں کشمیر پر پی ٹی آئی کی کنفیوڑ پالیسی پر تبادلہ خیال کیاگیا۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سی ای سی کے شرکا کو کل ہونے والی مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے حوالے سے بریفنگ دی،پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے شرکا کی دی گئی پالیسی کے تحت مراد علی شاہ کل مشترکہ مفادات کونسل میں عوام کا مقدمہ لڑیں گے۔
ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس میں پی پی سی ای سی اجلاس میں پی ڈی ایم کاشوکاز نوٹس زیربحث آیا،بلاول نے اجلاس کے شرکا کو شاہد خاقان کاشوکاز نوٹس پڑھ کر سنایا،بلاول بھٹو نے شاہد خاقان عباسی کے شوکاز نوٹس کو پھاڑ کر پھینک دیا،بلاول کی جانب سے نوٹس پھاڑنے پر شرکا نے تالیاں بجائیں۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ عزت کیلئے سیاست کرتے ہیں، عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں ،بلاول بھٹو نے کہاکہ پی ڈی ایم میں ہم برابری کی بنیاد پر شامل ہوئے تھے لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں کہ ہمیں ڈکٹیٹ کیا جائے یا کوئی نوٹس دے دیا جائے، پی ڈی ایم میں ہم کسی کو جواب دہ نہیں ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے 50 ارکان پر مشتمل اجلاس میں دیگر اہم ملکی سیاسی معاملات پر بھی گفتگوہوئی، اجلاس میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، فرحت اللہ بابر اورنیئر بخاری شریک ہوئے، اعتزاز احسن، قائم علی شاہ، نواب یوسف تالپور، مراد علی شاہ ، مخدوم احمد محمود، قمرزمان کائرہ، ہمایوں خان، علی مدد جتک، چودھری لطیف اکبر، امجد ایڈووکیٹ ، شازیہ مری، فیصل کریم کنڈی، ہری رام کشوری لعل، اسلام الدین شیخ ،جام مہتاب ڈہراور دیگر شریک ہوئے۔