پولیس افسروں کے پاس گاڑیاں اور پیسہ کہاں سے آیا؟ چھان بین ہوگی

پولیس افسروں کے پاس گاڑیاں اور پیسہ کہاں سے آیا؟ چھان بین ہوگی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

کوئنز روڈ(عرفان ملک) بے شمار دولت اور لامحدود اثاثے، بنگلے، کوٹھیاں اور مہنگی گاڑیاں کہاں سے آئیں؟ پولیس میں احتساب کا نظام لانے کی تیاریاں، احتساب صرف چھوٹے افسروں کا کیا جائے گا۔

 سی سی پی او عمر شیخ نے سب انسپکٹر سے ڈی ایس پی رینک تک کے افسروں کے اثاثوں کی تفصیلات کیلئے حساس اداروں اورانٹیلی جنس بیورو کو مراسلہ لکھ دیا، سی سی پی او نے سپیشل برانچ، انٹیلی جنس بیورو کو مراسلہ لکھا ہے کہ پولیس افسروں کی ملکیتی اور بے نامی جائیدادوں کی چھان بین بھی ہوگی، احتسابی چھان بین کا آغاز چھوٹے افسران سے کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق ایس پی اوراس سے اوپر کے رینک کے افسروں کی چھان بین نہیں ہوگی، ابتدائی طور پر 30 ایس ڈی پی اوز کے اثاثوں اور جائیداد سے متعلق مراسلہ لکھا گیا ہے، عرصہ دراز سے شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں تعینات 42 انسپکٹر اور ایس ایچ اوز کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئیں۔ 16 انسپکٹرز انچارج انویسٹی گیشنز اور67 سب انسپکٹرز انچارج انویسٹی گیشنز بھی شامل ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ احتساب کیلئے افسروں کی رپورٹ آنے کے بعد ان کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کیلئے دیگر اداروں کو کیسز بھجوائے جائیں گے۔

دوسری جانب سی سی پی او نے   پولیس میں سزا کا فرسودہ نظام ختم کرنے کیلئے  آئی جی پنجاب کو پولیس میں کورٹ مارشل قانون نافذ کرانے کیلئے مراسلہ لکھ دیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قوانین کے تحت سزائیں دینے سے کوئی بہتری نہیں آرہی، کورٹ مارشل متعارف کرانے کا مقصد غفلت اور کوتاہی پر کوئی اہلکار وافسر دوبارہ نوکری پربحال نہ ہو سکے، موجودہ قوانین کے تحت سخت سے سخت سزاؤں کے باوجود اہلکار و افسر محکمے کا حصہ ہیں، پولیس میں نوکری سے نکالے جانے پراہلکار دوبارہ سول کورٹس، سروس ٹربیونل و دیگر طریقوں سے واپس آجاتے ہیں، اس لیے کورٹ مارشل کا قانون لانے کے لیے قانونی تقاضے پورے کیے جائیں۔

Sughra Afzal

Content Writer