سٹی 42 : رمضان شوگر ملز سکینڈل کیس میں گزشتہ سماعت پر حمزہ شہباز کی عدم پیشی کے معاملے پر احتساب عدالت نے تمام افسران کی رپورٹ پر فیصلہ محفوظ کرلیااورحمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 17 نومبر تک توسیع کردی۔
احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز سکینڈل کیس کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چودھری نے کیس کی سماعت کی ، حمزہ شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کردیاگیا، حمزہ شہباز کی احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پر عدم پیشی پرایڈیشنل سیکرٹری ہوم عدنان اعوان شوکازکاتحریری جواب لے کر احتساب عدالت پیش ہو گئے،عدنان اعوان ایڈیشنل سیکرٹری ہوم نے کہاکہ عدالت کی جانب سے حکم موصول نہیں ہوا، حمزہ شہباز کو پیش کرنے کی ذمہ داری جوڈیشل پولیس کی ہے ،معاملے کاعلم ہوا تو فوری انکوائری شروع کردی گئی ۔
جج نے استفسار کیا کہ گزشتہ سماعت پر حمزہ شہباز کو پیش کیوں نہیں کیا،جیل حکام نے کہاکہ ہم نے حمزہ شہبازکو پولیس کے حوالے کیا تھا، ایس پی ہیڈکوارٹر نے کہاکہ حمزہ نے بکتر بند میں بیٹھنے سے انکار کیااور واپس چلے گئے ، جج نے استفسار کیا کہ ایسا کتنی بار ہوا کہ ملزم نے آنے سے انکار کیا، ایس پی ہیڈکوارٹر نے کہاکہ ایسا پہلی بار ہوا ہے،جج احتساب عدالت نے کہاکہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟، ایس پی ہیڈکوارٹر نے کہاکہ حمزہ شہباز خود ذمہ دار ہیں، احتساب عدالت نے کہاکہ پولیس کے طرز عمل سے لگتا ہے ریاست ناکام ہو گئی ہے، ایس پی ہیڈکوارٹر نے کہاکہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، عدالت سے معذرت خواہ ہیں ، جج احتساب عدالت نے کہاکہ بظاہر چھوٹی سی بات لگتی ہے،اس کی گہرائی دیکھیں اسکے نتائج کیا ہونگے،عالمی سطح پر پیغام گیا ہے ایک ملزم عدالت پیش نہیں ہوا۔
حمزہ شہباز نے کہاکہ عدالت کو گمراہ کیا جارہا ہے،17 ماہ سے پیش ہو رہا ہوں،میری کمر کا مسئلہ انہیں پتہ تھاجان بوجھ کر بکتر بند گاڑی بھیجی ، میں نے 2 گھنٹے انتظار کیا مجھے عدالت لے جائیں ،ایک شخص نے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہاکہ میں دیکھ لونگا،جج احتساب عدالت نے حمزہ شہباز کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا، حمزہ شہباز نے کہاکہ میری صحت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی ۔
جج نے استفسار کیا کیا رولزہیں کہ قیدی کو کیسے لائیں گے، ایس پی ہیڈکوارٹر نے کاکہا کہ جیل کی ذمہ داری ہے کہ قیدی پیش کریں، حمزہ شہباز نے کہا کہ آپ اس گاڑی کا معائنہ کرائیں اس کے شیشے ٹوٹے ہوئے ہیں ، کسی کو ڈائیلیسز ہے تو اسے ایمبولینس میں لایاجاتا ہے،17 ماہ سے جیسے لاتے تھے اسی طرح لاتے رہتے، جج احتساب عدالت نے کہاکہ میں نے قانون کے مطابق دیکھنا ہے ، بظاہر پولیس اس کی ذمہ داری ہے ۔
فاضل جج نے کہاکہ ایڈیشل سیکرٹری ہوم آپ ممکن بنائیں کہ قانونی ضابطے میں کام ہو،قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں،یہ کیا طریقہ ہے کسی کیلئے قانون کچھ ہے اور کسی کیلئے کچھ اور؟،عدالت نے کہاکہ تمام افسران کی رپورٹ کا جائزہ لیاجائےگا،عدالت نے تمام افسران کی رپورٹ پر فیصلہ محفوظ کرلیااورحمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 17 نومبر تک توسیع کردی۔