بھارتیہ جنتا پارٹی مقبوضہ کشمیر میں الیکشن کے میدان سے فرار ہو گئی

Bharatya JUnta Party, National Conference, Lok Sabha Election, BJP, Peoples Democratic Party, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  بھارت کو ہندوتوا کے جہنم میں دھکیلنے اور کشمیر یوں سے آرٹیکل 370 کی دی ہوئی نیم خودمختار حیثیت  چھیننے والے نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں الیکشن کے میدان سے فرار اختیار کر لیا۔ 

سنہ 1996 کے بعد کے بعد پہلی بار نریندر مودی  کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے مقبوضہ کشمیر میں الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارت میں 19 اپریل سے شروع ہونے والے انتہائی اہم عام انتخابات کے لیے نریندر مودی پورے ملک کا دورہ کررہے ہیں لیکن اس بار غیر معمولی بات یہ ہے کہ انہوں نے اس بار مقبوضہ کشمیر میں اپنی پارٹی کو  الیکشن نہ لڑانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں لوک سبھا کی  3 نشستوں کے لیے اہم امیدوار مضبوط مقامی سیاسی جماعتوں کے ہیں جن میں نیشنل کانفرنس اور  پیپلز  ڈیموکریٹک پارٹی ہیں۔

کشمیر کی یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کریں گی لیکن دونوں ہندو توا پرست بی جے پی کے مخالف ہیں اور کانگریس پارٹی کی قیادت والے اپوزیشن اتحاد کے ساتھ اتحاد کریں گے۔

ماہرین اور حزب اختلاف کی جماعتوں کا خیال ہے کہ بی جے پی نے کشمیر میں انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس کے نتائج سے یہ ظاہر ہو سکتا ہے کہ کشمیری بی جے پی سے متنفر ہیں اور کشمیر اتنا پرامن اور مربوط نہیں ہے جیسا کہ مودی دعوی کر رہے ہیں۔

بی جے پی اپنے اتحادیوں کے ساتھ بھارت کے دیگر تمام خطوں میں انتخابات میں حصہ لے رہی ہے اور  بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے  کہ وہ پارلیمنٹ کی 543 نشستوں میں سے اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔  جس کی بڑی وجہ ہندو برادری کے مفادات کو غیر معمولی ترجیح دینے کے لیے ان کی شہرت ہے۔

کشمیر کے انتخابی میدان سے بی جے پی کے فرار سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کے دعوے اور زمینی حقائق کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔مودی کا دعوی ہے کہ 2019 میں ان کے فیصلے کی وجہ سے کئی سالوں کے تشدد اور بدامنی کے بعد کشمیر کے حالات معمول پر آگئے ہیں، وہ جلد ہی خطے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کریں گے۔

وزیر داخلہ امیت شاہ نے یہ دعوی کرتے ہوئے حکومت کے موقف کی حمایت کی ہے کہ نوجوان اب اپنے ہاتھوں میں پتھر جو وہ ماضی میں سیکورٹی فورسز پر پھینکتے تھے کے بجائے لیپ ٹاپ پکڑے ہوئے ہیں۔

 5 اگست 2019 کو بھارت میں برسراقتدار بھارتیا جنتا پارٹی کی حکومت نے انڈین آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو نیم خود مختار حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے۔اس فیصلے کے ایک حصے کے طور پر ریاست جموں و کشمیر کو دو وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ ایک مسلم اکثریتی کشمیر وادی جس میں ہندو اکثریتی جموں کے میدانی علاقے ہیں، دوسرا لداخ کا پہاڑی علاقہ ہے جو کہ زیادہ تر بدھ مت ہے۔