فرخ احمد: سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا ہے کہ 9 مئی کرنیوالوں کے ساتھ کوئی ڈیل ہونے کے چانسز نہیں ہیں۔
24 نیوز کے ٹاک شو ’دی سلیم بخاری شو‘ میں 9 مئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی بخاری نےکہا کہ اب ان کے ساتھ کوئی ڈیل ہونے کےچانسز نہیں ہیں۔ 9 مئی کے کرداروں کو 3 کیٹیگریز میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، ایک وہ لوگ جن کو ورغلا کر لایا گیا اور وہ احتجاج میں شامل رہے لیکن انہوں نے توڑ پھوڑ میں کو ئی حصہ نہیں لیا، دوسری کیٹیگری میں وہ لوگ جنہوں نے جرم کیا جن کی ویڈیوز موجود ہیں ان کے بیانات موجود ہیں اور ان کے معافی نامے بھی موجود ہیں، اس کے بعد سہولت کاروں اور منصوبہ بندی کرنے والوں کی باری آتی ہے۔
تیسری کیٹیگری کے لوگوں کے لئے کوئی معافی نہیں
سلیم بخاری نے نو مئی سانحہ میں مولث افراد کی درجہ بندی کرتے ہوئے رائے دی کہ پہلی کیٹیگری کے لوگوں کو ابتدا ہی میں تفتیش کر کے کہ ان کا کوئی بڑا جرم نہیں ہے، گھر بھیج دیا گیا۔
دوسری کیٹیگری کے لوگوں کی تفتیش کی گئی ان کے عزیز اقارب کو مانیٹر کیا گیا اور پھر ایک سال کے بعد انکو بھی رہا کر دیا گیا جس میں وہ لو گ بھی شامل ہیں جن کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق عید سے پہلے رہا کر دیا گیا۔
تیسری کیٹگری میں وہ لوگ شامل ہیں جو اصل مجرم ہیں وہ سہولت کار اور منصوبہ ساز ہیں۔ ان کے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی آج کہہ دیا کہ ان کو کوئی معافی نہیں دی جائے گی اور نہ ہی ان سے کوئی کسی بھی قسم کی ڈیل ہو گی، یہ لوگ تو ملک کے دشمن ہیں۔
نو مئی واقعات کے اصل منصوبہ ساز
پی ٹی آئی رہنماوں کی جانب سےمعافی نہ مانگنے کے بیانات پر سینیئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ لوگ سیاسی وابستگیوں میں اس حد تک جاچکے ہیں کے وہ مین سٹریم میڈیا پر بیٹھ کر اتنے عجیب و غریب بیانات دے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے نو مئی کے شر پسندوں سے لا تعلقی کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے آج کے دن کی فوٹیج نکالیں، کتنی ڈھٹائی سے سوشل میڈیا پر یہ اعلان کر رہے تھے کور کمانڈر ہاوس پر قبضہ ہو گیا، فلاں جگہ قبضہ ہو گیا؛ اب و ہ کس منہ کسے کہتے ہیں کے وہ ہمارے لوگ ہی نہیں تھے۔ عمران خان یاسمین راشد اور شاہ محمود قریشی کے بیانات کے حوالے دے کر سلیم بخاری نے کہا کہ اصل منصوبہ ساز تو یہی لوگ تھے جنہوں نے لوگوں کو ورغلایا۔
سوشل میڈیا کے متعلق قانون سازی
سینیئر صحافی سلیم بخاری نے کہا کہ 9 مئی ریاست ملک اور فوج کے خلاف بغاوت تھا۔ اس کا مطلب ہے ملک اور اداروں کے خلاف بغاوت کا کیس چلے گا اور ان کو غداری کے جرم میں سزا دی جائے گی۔ سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے قانون سازی پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قسم کی قانون سازی بہت ضروری ہے لیکن اس بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہیں اس سے مین سٹریم میڈیا بھی زد میں نہ آجائے۔
فرعون کے گھر موسیٰ
شیر افضل مروت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو پی ٹی آئی کو لے دے کر بیٹھ جائے گا، سعودی عرب کے خلاف بیان کا ملبہ ڈال کر پارٹی کی کمیٹیوں سے بھی نکال دیا گیا، اب شیر افضل مروت ان کے لیے فرعون کے گھر موسیٰ جیسا ہے۔
سلیم بخاری نے شیر افضل مروت کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میں دیکھتا ہوں کیسے یہ جلسے جلوس کریں گے پھر جب میری ضرورت پڑے گی تو میں دیکھوں گا کہ کیا کرنا ہے۔
فلسطین میں امن؛ اصل رکاوٹ
فلسطین میں امن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ نیتن یاہو امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے کیوں کے وہ اپنی سیاسی بقا کی جنگ لڑ رہاہے، دوسرا اس کے ہاتھ بے گناہ نہتے فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہیں، یاہو کو اپنے اس ظلم کا حساب ضرور دینا پڑے گا، اگر وہاں امن نہیں ہوتا ہے تو اسرائیل کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔