ویب ڈیسک:لاہور کے مختلف علاقوں میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرتشددکارروائیوں میں 130 سے زائد پولیس افسران و اہلکار زخمی ہوئے اور شر پسندوں نے پولیس اور دیگر اداروں کی 30 گاڑیاں جلا دیں۔ لاہور پولیس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد شر پسندوں نے منظم انداز میں کارروائی کی، پولیس اور دیگراداروں کی25 سے زائدگاڑیاں جلائی گئیں جب کہ مظاہرے کے دوران 5 موٹرسائیکلوں کو بھی آگ لگائی گئی۔
لاہور میں منگل کی رات کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ پر شر پسندوں کےحملہ کے دوران ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی بھی شدید زخمی ہو گئے۔ ان کی ایک آنکھ پتھر لگنے سے زخمی ہو گئی، سر کی ہڈی فریکچر ہو گئی اور ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی۔
ڈی آئی جی آپریشنز ور کمانڈر لاہور کے گھر سکو شر پسندوں سے کلئیر کروانے کے لئے آپریشن کی قیادت خود کر رہے تھے۔ ڈاکٹر خدشہ ظاہر کر رہےہیں کہ علی ناصر رضوی کی ایک آنکھ کی بینائی اس زخم سے ضائع ہو سکتی ہے۔
مظاہرین 14 سے زائد سرکاری عمارتوں پرحملہ آور ہوئے اور لوٹ مار کرتے ہوئے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، مشتعل مظاہرین نے ایک اے ٹی ایم کوبھی نقصان پہنچایا۔
پولیس نے مظاہرین کے خلاف مختلف تھانوں میں 5مقدمے درج کیے اور 70 مظاہرین کو گرفتار کرلیا ۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ ریاست وقانون کی رٹ چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ گاڑیاں جلانے والےشر پسندوں اور پولیس پر حملے کرنے والوں کی شناخت کرنے کے لئے وڈیو کلپس، سی سی ٹی وی فوٹیج اورر دیگر زرائع سے مدد لی جا رہی ہے۔ پولیس قانون کی عملداری کا مذاق اڑانےوالوں سے سختی سے نمٹے گی۔