ٹڈی دل کورونا سے بڑا معاشی خطرہ قرار

ٹڈی دل کورونا سے بڑا معاشی خطرہ قرار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹڈی دل نے سندھ اور بلوچستان کے بعد پنجاب کے کئی علاقوں میں بھی فصلوں پر یلغار کر دی ہے جس سے مکئی، چارہ، آلو، گندم اور دوسری فصلوں کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق ٹڈی دل 30 سال بعد دوبار ہ متحرک ہوئی ہے، ملک بھر کے 51 اضلاع اس وقت ٹڈی دل کے حملوں کی لپیٹ میں ہیں، ان میں بلوچستان کے 33، پنجاب کے3، سندھ کے 6اور صوبہ خیبر پختونخوا کے 9 اضلاع شامل ہیں، ٹڈی دل کے حملوں سے کسان سخت پریشان ہیں۔

امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان میں ٹڈی دل کا حملہ کورونا وائرس سے بڑا معاشی خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔بلوم برگ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ زراعت پاکستانی معیشت کا دوسراسب سے بڑا شعبہ ہے جو ملکی مجموعی پیداوار کا 20 فیصدحصہ پورا کرتا ہے اور ملک کی نصف افرادی قوت اس شعبے سے وابستہ ہے۔

وزارت تحفظ خوراک و تحقیق کے حکام کے مطابق ٹڈی دل اب تک 57 ملین ہیکٹر  کے علاقے میں پھیل چکے ہیں جس میں سے 23 ملین ہیکٹر پر فصلیں موجود ہیں جبکہ ٹڈیاں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

بلوم برگ کے مطابق ٹڈیوں کے حملوں سے ہونے والے نقصانات کے باعث حکام پر زور دیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے مختص رقم ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے استعمال کریں تاکہ خوراک کے ممکنہ بحران سے بچاجاسکے۔

ٹڈی دل کیا ہے؟

ٹڈی ایک صحرائی کیڑا ہے جو چند صدیوں پہلے تک تو تقریباً پورے دنیا کے صحراؤں میں پایا جاتا تھا مگر اب ان کی آمجگاہیں صرف ایشیا اور افریقہ کے صحراؤں تک محدود ہیں، جب یہ کیڑا چھوٹا ہوتا ہے تو یہ گراس ہاپر (گھاس کا ٹڈا) کی مانند ہوتا ہے مگر بڑا ہونے پر یہ ٹڈی کی شکل اختیار کر لیتا ہے، ٹڈی کی پسندیدہ جگہیں وہ ہیں جہاں ریت، نمی اور پانی دستیاب ہو۔

Sughra Afzal

Content Writer