ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریلز اور سوشل میڈیا کے اثرات نوجوان نسل کو کس طرح متاثر کر رہے ہیں؟

ریلز اور سوشل میڈیا کے اثرات نوجوان نسل کو کس طرح متاثر کر رہے ہیں؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( سٹی42)  ہماری آج کی نوجوان  نسل اپنی فرسٹریشن کو ختم کرنے کےلیے گھنٹوں کے حساب سے انٹرنیٹ کو وقت دینے لگے ہیں۔ جیسے جیسے سوشل میڈیا کا دور بڑھتا جا رہا ہے ویسے ویسے نوجوان نسل میں ریلز  دیکھنے سے جسمانی تھکاوٹ زیادہ بڑھتی جا رہی ہے جبکہ ہمارے ملک میں موبائل فون اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 6 کروڑ سے زیادہ ہوچکی ہے۔

اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے   مارننگ شو " مارننگ وِد فضا"  میں سائیکالوجسٹ ڈاکٹر نصرت حبیب رانا کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ ایک بڑا سوال ہے کہ جو  معلومات ہمیں ان ریلز سے ملتی ہے  وہ ہمارے لیے  کتنی خاص اور مخصوس ہے  ۔ہماری آج کی نوجوان نسل لائق اور ویووز حاصل کرنے کیلئے اپنی حقیقی زندگی بھول چکی ہے۔ میرے پاس کلینک میں ایسی لڑکیاں آرہی ہیں  جن کی دلچسپی  اب زیادہ سوشل میڈیا کی جانب ہوگئی ہے جبکہ کہا جاتا تھا کہ لڑکیاں زیادہ پڑھتی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ نوجوان بچوں کا مجھ سے کہنا ہے کہ اُنہیں ’ایٹنگ ڈیس آرڈر‘ ہوگیا ہے جس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ہر ملک اور ہر کلچر اپنی پہچان اور جسامت کی شیپ رکھتا ہے،  ایک لڑکی فلاں شہر  میں رہ کر ریلز پر اپنی فٹنس دیکھا رہی ہے  یا فلاں نے اتنے پیسے سوشل میڈیا کے ذریعے کمائے ہیں، ایسے  دیکھ کر ہماری آج کی نوجوان نسل اپنی جسمامت کے حوالے سے ذہنی پریشانی کا شکار ہوتی جا رہی  ہے اور کھانا پینا بھی چھوڑ  گئی ہے جس کا بہت بُرا اثر اُن کی صحت کے اوپر پڑ رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ زیادہ استعمال کرنے کا ایک نقصان نوجوان نسل کی گرتی ہوئی صحت ہے کیونکہ نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے اُن کی صحت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ نوجوانوں میں فرسٹریشن اور ڈپریشن میں اضافہ ہورہا ہے۔ اپنے انسٹاگرام اور فیس بک پر اپنی ویڈیوز ڈال کر، جن کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا یا  ٹک ٹاک بنا کر دیکھتے رہتے ہیں کہ انہیں کتنے لائیکس ملے ہیں اور کتنے لوگوں نے اُس پر کمنٹس لکھے ہیں، لائق اور ویووز حاصل کرنے کیلئے لوگ اپنی حقیقی زندگی بھول جاتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ  آپ کسی طالب علم سے پوچھ لیں کہ وہ دن میں کتنے گھنٹے موبائل استعمال کرتا ہے تو آپ حیران ہوجائیں گے کہ وہ پڑھائی اور والدین کو وقت دینے کے بجائے زیادہ وقت اپنے موبائل پر گزار رہا ہوتا ہے۔ اس کا کوئی دوست نہیں ہے، اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ گھر میں یا معاشرے میں کیا ہورہا ہے، وہ صرف اسی کو اپنا دوست تصور کرتا ہے جو اس کی پوسٹ کو لائیک کرتا اور کمنٹس دیتا ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال بالخصوص بچوں کے ذہن پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے ۔سوشل میڈیا کا روزانہ استعمال، بے جا اسکرولنگ کرنا، فیس بُک استعمال کرنا، ان عادات بچوں کو  آپ کو بے چینی میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ اس لیے  دن  بھر سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت کے بعد کوشش کریں کہ رات کو سونے سے 2 گھنٹے پہلے موبائل کو دور رکھ دیں،  آپ محسوس کریں گے کہ صرف کچھ گھنٹے  کی کمی سے عمومی صحت اور مدافعتی افعال 50 فیصد بہتر  جبکہ ڈپریشن کی شدت میں بھی 30 فیصدکمی آسکتی ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ جب لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا کا استعمال کم کیا جائے گا تب ہی اُن کی زندگیوں کے متعدد پہلوؤں میں بہتریآسکے گی۔