کومل اسلم: دنیا بھر کے بے شمار مسائل آبادی میں اضافے سے جڑے ہوئے ہیں، ان مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے آبادی کا عالمی دن ہر سال 11 جولائی کو منایا جاتا ہے۔
اس دن کو منانے کا باضابطہ آغاز 1989 سے اقوام متحدہ کہ ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشن ڈویلپمنٹ پروگرام نے کیا۔ اور 11 جولائی 1990 کو پہلا”عالمی یوم آبادی“منایا گیا جس کا مقصد دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے متعلق مسائل کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔ ہر سال عالمی یوم آبادی ایک خاص تھیم کو مد نظر رکھ کر منایا جاتا ہے۔
آبادی میں اضافے سے پیدا ہونیوالے مسائل میں خوراک کی فراہمی، علاج، رہائش، تعلیم اور دیگر بنیادی اشیاء جو بنی نوع انسان کیلئے ضروری ہیں، کا نہ ملنا، آبادی کا تناسب بگڑنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے 11 جولائی کا دن عوام میں آبادی میں ہونیوالے اضافے کے نقصانات سے آگاہی دینا ہے۔
محکمہ بہبود آبادی پنجاب اس حوالے سے کافی موثر اقدامات کر رہا ہے۔ عوام میں آبادی میں اضافے کے حوالے سے شعور کی آگاہی بنیادی فیکٹر ہے، عوام میں شعور ہوگا تو ہم ان مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے۔ ڈی جی بہبود آبادی کا کہنا ہے کہ ہمارا محکمہ موثرانداز میں کام کر رہاہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا کی آبادی کا 50 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ دنیا میں ہر گھنٹے 9000 سے زائد بچے پیدا ہوتے ہیں اور اس تناسب سے دنیا کی آبادی میں سالانہ 8 کروڑ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کے اندازوں کے مطابق اگر دنیا کی آبادی اسی تناسب سے بڑھتی رہی تو آئندہ 50 برسوں کے دوران اس کرہ ارض پر مزید دو سے چار ارب لوگوں کا اضافہ ہو جائے گا۔