( عمران یونس ) بزدار سرکار کی کاہلی یا معاملہ کچھ اور، پنجاب فوڈ اتھارٹی میں تین ہزار خالی اسامیوں پر بھرتیوں کا منصوبہ سرخ فیتے کی نذر ہوگیا، ایک سال قبل تحریری امتحان پاس کرنے والے ہزاروں امیدوار تاحال انٹرویو کال کے منتظر ہیں۔
گزشتہ سال وزیراعلیٰ کی ہدایت پر فوڈ اتھارٹی نے 3 ہزار اسامیوں پر مرحلہ وار بھرتیوں کا فیصلہ کیا تھا، پہلے مرحلے میں جولائی 2019 میں ایک ہزار اسامیوں کیلئے اشتہار دیا گیا تھا۔ بھرتیاں آپریشنز، ٹیکنیکل، لیگل، ویجیلنس، سیکورٹی اور درجہ چہارم میں کی جانی تھیں۔ بھرتیوں کیلئے ہزاروں خواہشمند امیدوار نے این ٹی ایس پاس کیا تھا۔
کیبنٹ کمیٹی کی ہدایت پر پاس ہونے والے امیدواروں کے انٹرویو اے سی ایس نے بطور کنوینیئر انٹرویو کمیٹی کرنے تھے۔ لیکن ایک سال کا وقت گزر گیا ہے، امیدوار تاحال اپنے انٹرویو کےمنتظر ہیں۔
دوسری جانب پنجاب فوڈ اتھارٹی کی مضر صحت اچار اور جوس تیار کرنے والی فیکٹریوں کیخلاف کارروائیاں کی۔ فوڈ اتھارٹی کی ٹیموں نے کارروائی کے دوران 14 ہزار لیٹرناقص جوس، 750 کلو فنگس زدہ گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں سے تیار اچار تلف کر دیا۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی کے مطابق کھلے رنگوں، کیمیکلز اور نل کے آلودہ پانی سے جوس تیار کرنے پر یونائیٹڈڈ فوڈ اینڈ بیوریج پروڈکشن یونٹ کوسیل کیا گیا ہے۔
تیار پراڈکٹس پرنا مکمل لیبلنگ، گندے فلٹر اور صفائی کے انتہائی ناقص انتظامات پائے گئے۔ گلے سڑے آموں کو کیمیکل لگا کر مضر صحت اچار تیار کرنے پر دیوان فوڈز پروڈکشن یونٹ کو سیل کر دیا گیا۔ عرفان میمن کے مطابق برتن کے بغیر اچار آلودہ زمین پر ہی تیار کیا جا رہا تھا۔ صفائی کے انتہائی ناقص انتظامات، چھپکلیوں اور مکھیوں کی بھرمار پائی گئی جبکہ تیار اچار کو گندے ممنوعہ نیلے ڈرموں میں رکھا گیا تھا۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی کے مطابق پنجاب میں خوراک کاروبار صرف حفظان صحت اصولوں کےمطابق کرنے کی اجازت ہے۔ عوام سے گزارش ہے کہ بازار کی نسبت ہمیشہ گھر کی بنی اشیاء کو ترجیح دیں۔