(عمر اسلم) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا۔
نیب نے احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان کے روبرو حمزہ شہباز شریف کو آمدن سےزائد اثاثے اور منی لانڈرنگ کیس میں ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا، پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز ان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے، منی لانڈرنگ کیس میں اٹھارہ افراد کو شامل تفتیش کیا ان کے بارے میں حمزہ شہباز نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
اس دوران حمزہ شہباز نے عدالت سے استدعا کی کہ انکا بار بار ریمانڈ دینے کی بجائے تین ماہ کا اکٹھا ریمانڈ دے دیا جائے، انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی، اگر یہ کرپشن ثابت کر دیں تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب کے پاس ریمانڈ مانگنے کا کوئی جواز نہیں، جس پراپرٹی کی بات کر رہے ہیں اس کا ٹیکس ادا کیا گیا اور ریکارڈ پر سب کچھ موجود ہے، تفتیشی آفیسر نے کہا کہ جوہر ٹاؤن کی پراپرٹی جو انہوں نے خریدی اس کا الیکشن کمیشن کے کاغذوں میں ذکر تک نہیں، 18 کروڑ کی رقم کے حوالے سے پوچھ گچھ کرنی ہے، اس لیے حمزہ شہباز کا ریمانڈ دیا جائے۔
حمزہ شہباز شریف نے کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے، عدالتوں کو استعمال کر کے جھوٹ اور بد نیتی پر میاں نواز شریف کو سزا دی گئی، نیا پاکستان سب نے دیکھ لیا ہے، عوام کی زندگی مہنگائی کے باعث اجیرن ہوگئی ہے، عمران خان ملک پرعذاب بن کرمسلط ہواہے۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے چوبیس جولائی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا، کمرہ عدالت کےباہر پولیس اورلیگی کارکنان میں دھکم پیل بھی ہوئی۔
حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر ایم اےاو کالج سے سیکرٹریٹ تک کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر روڈ کو بلاک کیا گیا تھا جبکہ لیگی رہنما وحید عالم خان، غزالی سلیم بٹ، چودھری شہباز، مرزا جاوید، توصیف شاہ، راؤ شہاب الدین، کنول لیاقت، سعدیہ تیمور، سواتی خان، میاں طارق صلاح الدین پپی سمیت دیگر کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ (ن) کیخلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔