جناح ہسپتال کے گائنی وارڈ سے حاملہ خاتون پراسرار طور پر لاپتہ

 جناح ہسپتال کے گائنی وارڈ سے حاملہ خاتون پراسرار طور پر لاپتہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) شہر قائد میں جناح ہسپتال کے گائنی وارڈ سے حاملہ خاتون پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی جبکہ ہسپتال کی انتظامیہ نے تعاون کرنے سے انکار کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر پولیس نے بھی واقعہ کا مقدمہ درج کرنے کے بجائے شوہر سے درخواست وصول کرکے گھر جانے کا بول دیا تاہم ورثا ہسپتال کے باہر موجود رہے۔ صدر تھانے کی حدود میں واقعہ جناح اسپتال کے گائنی وارڈ سے جمعرات کو ایک خاتون 24 سالہ حجاب فاطمہ پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی جس کے بعد ورثا نے گائنی وارڈ کے سامنے احتجاج شروع کردیا۔

لاپتہ ہونے والی خاتون حجاب فاطمہ کے شوہر وسیم کا کہنا ہے کہ وہ مکان نمبر 110 کورنگی زمان ٹاؤن کا رہائشی اور ایک 4 سالہ بیٹے کا باپ ہے، انہوں نے بتایا کہ اس کی اہلیہ حجاب فاطمہ بدھ کی دوپہر کورنگی پانچ نمبر گلشن مارکیٹ میں واقعہ جی آئی کیو ہسپتال ڈلیوری کے لیے گئی تھی تاہم وہاں کی لیڈی ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ کیونکہ آپکا پہلا بچہ جناح ہسپتال میں ہوا تھا لہذا اچھا ہوگا کہ آپ لوگ جناح ہسپتال چلے جائیں جس پر وہ بدھ کو جناح ہسپتال گئے۔

جہاں ڈاکٹر نے انہوں ڈلیوری کے لیے جمعرات کو آنے کا کہا جس پر وہ جمعرات کو اپنے شوہر اور 2 نندوں اور اپنی والدہ کے ہمراہ دن 11 بجے ہسپتال پہنچی۔ گھر والے باہر رک گئے اور وہ گائنی وارڈ میں چلی گئی 2 گھنٹے بعد ڈاکٹروں کے مشورے پر کچھ کھانے کے لیے ہسپتال سے باہر آئی اور پھر واپس ہسپتال میں اندر چلی گئی۔

کئی گھنٹے گزرنے پر گھر والوں کو تشویش ہوئی جس پر انہوں نے گائنی وارڈ کے کاؤنٹر پر جا کر حجاب فاطمہ کے بارے میں معلوم کیا تو انہوں نے کہا کہ اس نے نام کی خاتون ہسپتال میں موجود نہیں ہے اور مزید کچھ بھی بتانے سے بھی انکار کردیا، کافی دیر تک شور شرابہ کرنے کے بعد مدد گار 15 پولیس کو اطلاع دی گئی۔

پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاپتہ ہونے والی خاتون کے شوہر وسیم سے بیان لیا اور گائنی وارڈ کے کاؤںٹر سے بات چیت کے بعد وہ واپس چلے گئے، بعدازاں گھر والوں نے دوبارہ گائنی وارڈ کے باہر شور شرابہ شروع کردیا ، گائنی وارڈ کے نائٹ شفٹ کے انچارج خاتون نےنجی ٹی وی کو بتایا کہ ہم نے ان کو پورا گائنٹی وارڈ چیک کرادیا ہے صرف وہ کمرے نہیں دکھائے جو ڈاکٹرز کے ہیں اور بند ہیں اس کے باوجود یہ لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کا ہسپتال کے رجسٹر میں کسی بھی قسم کا اندراج موجود نہیں، ہسپتال انتظامیہ سے ہماری بات ہوئی مذکورہ خاتون کے نام کی کوئی فائل جمع نہیں ہوئی، سی سی ٹی وی فوٹیجز چیک کی ہیں اس میں بھی کچھ واضح نہیں ہو رہا۔

اہل خانہ نے جو سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی وہ ویٹںگ روم کے کیمروں کی ہے، پولیس نے مزید کہا کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔