ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیرہ اسماعیل خان بلدیاتی الیکشن، اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھے گا؟

ڈیرہ اسماعیل خان بلدیاتی الیکشن، اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھے گا؟
کیپشن: Bye Election
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ساجد بلوچ:  ڈیرہ اسماعیل خان میں سٹی میئر کے انتخابات کی مہمات آخری مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے اور تین بڑی جماعتوں پی ٹی آئی،پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کے علاوہ تحریک لبیک کا امیدوار بھی اپنی کامیابی کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف ہیں۔
پی ٹی آئی کے امیدوار وفاقی وزیر علی امین گنڈہ پور کے بھائی عمرامین ہیں،جو پچھلے چار سال تک سٹی کے مطکق العنان ناظم ہونے کے باوجود شہر میں نکاسی آب اور صفائی تک کا مسلہ حل نہ کر سکے لیکن وہ اپنی کارکردگی پیش کرنے کے برعکس سرکاری وسائل کی قوت سے الیکشن جیتنے کے لئے پر امید ہیں۔ اس لئے وفاقی وزیر علی امین ضابطہ اخلاق کی پابندیوں کو بالائے طاق رکھ کےانکی انتخابی مہم چلانے میں مصروف رہے۔

علی امین پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ک  پر پچاس ہزار روپے جرمانہ بھی لگا  اور ضلع  بدر کیا گیا  لیکن بہن کی شادی کا بیان دے کر  ضلع  واپس کر دیا گیا لیکن علی امین  کو پابند کیا گیا کہ سیاسی  سرگرمیوں میں  حصہ نہیں  لیں گے اور ان کے بھائی عمرامین کو نااہل قرار دیکر انتخابی عمل سے آؤٹ کر دیا تاہم وہ عدالت عالیہ سے جمعہ 11 فروری تک کا عارضی حکم امتناہی حاصل کرکے ایک بار پھر میدان میں ہیں۔ ان کے مدمقابل جے یو آئی کے کفیل نظامی کے حامیوں نے بھی انتخابی مہم میں شدت پیدا کر لی ہے خاص کر خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں جے یو آئی کی کامیابی نے ڈیرہ اسماعیل خان کی رائے عامہ کو جمعیت کی جانب موڑ دیا ۔صنعت کار گھرانے سے تعلق رکھنے والے کفیل نظامی کو جے یو آئی کے ووٹرز کے علاوہ دکانداروں اور تاجروں کی حمایت بھی حاصل ہے،تجزیہ کاروں کے مطابق یہاں اصل مقابلہ کتاب اور بلے کے درمیان ہے اور وفاقی وزیر کی تمام تر کوششوں کے باوجود کفیل نظامی کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے۔
پی پی پی کے فیصل کریم کنڈی بھی میدان میں ہیں لیکن اس خطہ میں پی پی پی کی کمزور پوزیشن کے علاوہ سابق ڈپٹی اسپیکر فیصل کنڈی کو بھی عوام کی شدیدترین ناراضگی کا سامنا ہے۔انہوں نے موقع ملنے کے باوجود 2008 سے 2013 تک اپنے حلقہ نیابت کے لئے کچھ نہ کیا۔اس کی ناقص کارکردگی کی بدولت پیپلزپارٹی کو بھی یہاں ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ان کے برعکس ٹی ایل پی کے نوزائیدہ شفیق قصوریہ کی پوزیشن زیادہ مستحکم نظر آتی ہے جس کی انتخابی مہم میں زور بھرنے کے لئے تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی آج اس تاریخی حقنواز پارک میں جلسہ کرنے آ رہے ہیں جہاں سے زولفقارعلی بھٹو نے 1969 میں ایوبی آمریت کے خکاف اپنی تحریک کا آغاز کیا تھا۔
 ڈیرہ اسماعیل خان میں میئر کی نشست پہ کانٹے دار مقابلہ سے اس خطہ کی سیاست کا مستقبل وابستہ ہے۔ اگر پی ٹی آئی نے یہ نشست ہار  دی تو جنوبی خیبر پختونخوا سے تحریک انصاف کی بساط لپیٹ دی جائے گی،یہاں سے جے یو آئی کی کامیابی اگلے عام انتخابات پہ بھی اثر انداز ہو گی۔تاہم پی پی پی کے فیصل کنڈی اگر تیسرے یا چوتھے نمبر پہ آئے تو یہاں سے پیپلزپارٹی کا وجود ہمیشہ لے لئےختم ہو سکتا ہے

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر