دیامر بھاشا ڈیم؛ تجربہ کامیاب،انسانوں نے تہذیب کے قدیم گہوارے سندھ دریا کا رخ موڑ لیا

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: انجینئیروں نے سندھ کی تہذیب کی بنیاد بننے والے پاکستان کے عظیم دریا سندھ کا رخ موڑ دیا۔ اب سندھو دریا کا بیشتر پانی انسانوں کے بنائے ہوئے ڈائی ورشن سسٹم میں بہہ رہا ہے جبکہ کچھ پانی اپنے قدرتی راستہ پر بہہ رہا ہے۔ کہنہ مشق انجینئیروں کا بنایا ہوا  ڈائی ورشن سسٹم، ڈائی ورشن کینال، ڈائی ورشن ٹنل اور دو کوفر ڈیمز پر مشتمل ہے۔ 

روئے زمین پرانسانی تہذیب کےعظیم میزبانوں میں سے ایک سندھو دریا کا رخ دیامر بھاشا ڈیم سائٹ پر گزشتہ ہفتے جزوی طور پر موڑ ا گیا۔ اس پیچیدہ انسانی کاریگری کے امتحان میں اب تک سب کچھ کامیابی سے ہوا ہے۔ سندھو دریا کا رُخ مکمل طور پر موڑ نے کا  تاریخ ساز سنگِ میل آئندہ ہفتے حاصل کر لیاجائے گا۔

سندھ دریا پر قراقرم کے پہاڑی سلسلہ میں انتہائی ممکنہ بلندی پر زیر تعمیر دیامر بھاشا ڈیم کے پراجیکٹ حکام  نے اتوار کے روز چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی(ریٹائرڈ) کےدورہ کے موقع پر بریفنگ میں بتایا کہ عظیم دریا کا رخ مکمل طور پرموڑنے کے بعد دریا میں قراقرم کی جھیلوں اور گلیشئیرز سے آنے والا سارا پانی ڈائی ورشن سسٹم سے گزر تا ہوا آگے آ کر دوبارہ اپنے قدرتی راستے سپر واپس آ جائے گا۔ 

چیئرمین واپڈا نے دیامر بھاشا ڈیم سائٹ پرڈائی ورشن سسٹم کے ٹیسٹ رن کا جائزہ لیا ۔ ٹیسٹ رن کے دوران یہ دیکھا جا رہا ہے کہ پراجیکٹ کاڈائی ورشن سسٹم کیسے کام کر رہا ہے۔چئیرمین واپڈا کو بریفنگ میں انجینئیروں نے بتایا کہ ڈائیورشن سسٹم  اب تک سو فیصد موثر اور تسلی بخش کام کر رہاہے۔

دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی 13سائٹس پر تعمیراتی کام بیک وقت جاری ہے۔ شیڈول کے مطابق  دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر 2028میں مکمل ہو گی۔ دیامر بھاشا ڈیم میں 81  لاکھ  ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا۔

دیامر بھاشا ڈیم سے 4ہزار 500میگا واٹ سستی،ماحول دوست پن بجلی پیدا ہوگی جس سے نہ صرف گلگت بلتستان میں بلکہ پاکستان بھر میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی اور بجلی بنانے کے لئے ہائیڈرو کاربن مواد پر انحصار مزید کم ہو گا۔