میچ فکسنگ : راشد لطیف نے پی سی بی عہدیداروں کے کردار پر سوالات اٹھا دئیے

میچ فکسنگ : راشد لطیف نے پی سی بی عہدیداروں کے کردار پر سوالات اٹھا دئیے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 :دنیا بھر میں کھیلوں کے میدان ویران ہیں،اس ویرانی کی وجہ کورونا وائرس ہے،کھلاڑی اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں،ایسے میں وہ آن لائن انٹریوز کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ساتھ ہی ساتھ جسمانی تربیت بھی کررہے ہیں ،ایسے میں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے پی سی بی کو مشورہ دیتے ہوئے اس کے عہدیداروں کے کردار پر انگلی بھی اٹھا دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میچ فکسنگ میں ہمیشہ کرکٹرز ہی پھنس جاتے ہیں، کیا بورڈ عہدیداران صاف ہیں؟ ان کو کوئی کیوں نہیں پوچھتا، ان پر بھی نظر ہونی چاہیئے، میچ فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹرز کو سزا مکمل کرنے کے بعد صرف ڈومیسٹک کرکٹ کی ہی اجازت دی جائے کیونکہ نیشنل کرکٹ کی دوبارہ اجازت دینا مناسب نہیں۔


انہوں نے کہا کہ فاسٹ بولر محمد عامر کی واپسی کے وقت بھی ان کا یہی مؤقف تھا اور شرجیل کے بارے میں بھی یہی رائے ہے، وہ شرجیل کی قومی ٹیم میں واپسی کے حق میں نہیں، میچ فکسنگ پر آئی سی سی کے قوانین کھلاڑیوں کو سزا مکمل کرکے واپسی کی اجازت دے دیتے ہیں، بورڈز تو ان قوانین کو ہی فالو کرے گا لیکن ملکی قوانین میں ترمیم لانا ضروری ہے۔

کئی ملکوں نے میچ فکسنگ کو باضابطہ جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کی ہے لہٰذا پاکستان میں بھی ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔ میچ فکسنگ میں ہمیشہ کرکٹرز ہی پھنس جاتے ہیں، کیا بورڈ عہدیداران صاف ہیں؟ ان کو کوئی کیوں نہیں پوچھتا، ان پر بھی نظر ہونی چاہیئے، وقت آئے گا جب  توبہت سی باتوں سے پردہ اٹھے گا۔


سابق کپتان نے ڈومیسٹک اور سابق کرکٹرز کے بارے میں بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوں لگتا ہے  جیسے پی سی بی نے بغیر کسی پلان کے ہی ڈپارٹمنٹل کرکٹ بند کردی جس کا بہت نقصان ہوا ہے، پی سی بی کو چاہیے کہ فیصلے پر نظر ثانی کرکے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو بحال کرے ، اس سے پاکستان کرکٹ کا ہی فائدہ ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں سری لنکا نے میچ فکسنگ کیخلاف قوانین منظور کیے تھے جب کہ جنوبی افریقا اور آسٹریلیا میں بھی سپورٹس میں فکسنگ کیخلاف باضابطہ قوانین موجود ہیں۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer