(ملک اشرف) بیوروکریسی نے عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنا معمول بنا لیا، لاہور ہائیکورٹ کےحکم کو نظر اندازکرکےلائبریرین کی دس ماہ سے تنخواہ روک لی گئی۔
سرکاری محکموں کی جانب سے اپنی ذمہ داریاں مؤثر طور پر ادا نہ کرنے کے باعث سائلین کو عدالتوں کا رخ کرنا پڑتا ہے، اب تو بیوروکریسی نے عدالتی احکامات کو بھی نظر انداز کرنا معمول بنا لیا، راجہ عبدالرحمن ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کہتے ہیں کہ عدالتی احکامات پر فوری عمل درآمد نہ ہونا اچھا شگون نہیں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے محمد طارق لائبریرین کی متفرق درخواست پر سماعت کی، راجہ عبد الرحمن ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار گزشتہ 13 سال سے بطورلائبریرین کام کر رہاہے، مستقل نہ ہونے پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
عدالت میں کیس زیر سماعت ہے اور عدالت نے درخواست گزار کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا، اس کے باوجود یکم جنوری 2019 سے تنخواہیں روک لی گئیں، تنخواہ نہ ملنے سے درخواست گزار فاقہ کشی کا شکار ہے۔
وکیل نے استدعا کی کہ عدالت درخواست گزار کو سابقہ تنخواہوں کی ادائیگی کا حکم دے، عدالت نے سیکرٹری آرکائیو اورڈی جی پبلک لائبریرین سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا.