(ویب ڈیسک)آئی جی پنجاب اور سی ٹی ڈی کی کابینہ کو دی جانے والی بریفنگز کےمطابق ایک سے زائد حملہ آوروں نے چیئرمین تحریک انصاف کو نشانہ بنایا،حملے میں استعمال ہونے والے اسلحے اور گولیوں کے خولز حاصل کرلئے گئے۔
تفصیلات کےمطابق بریفنگ میں کہا گیا کہ حملے کی جگہ سے جمع کیا گیا مواد فرانزک کے لئےبھیجا جارہا ہے، کنٹینر کو محفوظ کرنے کے بعد فرانزک کیلئے بھیجا جارہا ہے،3 اراکین پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کل تک تشکیل دے دی جائے گی،مقامی پولیس کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مہیا کی جائیں گی،حملے کی تحقیقات کے حوالے سے معاملہ آگے بڑھے گا۔
اجلاس میں سینئر قائدین نےحقیقی آزادی مارچ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا،حقیقی آزادی مارچ کل وزیرآباد میں حملے کے مقام سے دوبارہ شروع کیا جائے گا ،وزیرآباد میں بڑے عوامی اجتماع کے انعقاد کے بعد حقیقی آزادی مارچ راولپنڈی کی جانب بڑھے گا ،فیصل آباد اور ملک کے دیگر حصوں سے قائدین قافلوں کی شکل میں راولپنڈی کی جانب بڑھیں گے ۔
ملک بھر سے قافلے نومبر کے تیسرے ہفتے میں راولپنڈی پہنچیں گے ،تحریک انصاف کا ایک ہی بنیادی مطالبہ ہے کہ انتخابات جلد از جلد کروائے جائیں ،اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور چاروں صوبوں میں فوری انتخابات کی راہ ہموار کی جائے ،اجلاس میں چیئرمین تحریک انصاف کے حق میں متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی۔
ملک بھر میں موجود تحریک انصاف کے اراکین پارلیمان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام اراکین صوبائی اسمبلی مشترکہ طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے ،ملک بھر سے تحریک انصاف کے منتخب اراکین عدالتِ عظمیٰ سے چیئرمین عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کی استدعا کریں گے ۔
تحریک انصاف کے منتخب اراکینِ پارلیمان و صوبائی اسمبلی سپریم کورٹ سے شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور میجر جنرل فیصل نصیر کی ایف آئی آر میں نامزدگی کی استدعا کریں گے۔