سٹی 42 : ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی۔
صدر مملکت کے انتخابات کیلئے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صبح 10 بجے شروع ہونے والی پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک جاری رہا۔
حکمران اتحاد کی جانب سے پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری امیدوار ہیں جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے نامزد محمود خان اچکزئی ہیں، صدر کے انتخاب میں جیت کیلئے 348 ووٹ درکار ہیں۔
حکمران اتحاد کی جانب سے پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری امیدوار ہیں جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے نامزد محمود خان اچکزئی ہیں،سینیٹر شیری رحمان کو آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا جبکہ سینیٹر شفیق ترین، محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ ہیں،صدر کے انتخاب میں جیت کیلئے 348 ووٹ درکار ہیں۔
قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین نے صدارتی انتخاب کیلئے اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کیا،قومی اسمبلی میں پولنگ کا عمل شروع ہوا تو سب سے پہلا ووٹ پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ نے کاسٹ کیا، وزیراعظم شہباز شریف، صدارتی امیدوار آصف علی زرداری اور محمود خان اچکزئی نے بھی ووٹ کاسٹ کر دیا۔
قائد مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، اسحاق ڈار، عمر ایوب، شیر افضل مروت، علی محمد خان، سینیٹر فیصل جاوید، اسد قیصر، جمشید دستی، اختر مینگل، سینیٹر فلک ناز سمیت دیگر اراکین بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں موجود تمام ارکان نے ووٹ کاسٹ کر دیا، سندھ اسمبلی میں 161 ارکان اسمبلی نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا، جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ جی ڈی اے پہلے ہی صدارتی انتخابات کا بائیکاٹ کر چکی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی صدارتی انتخاب کیلئے پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا، خیبر پی کے اسمبلی میں 109 ممبران نے ووٹ کاسٹ کئے،بلوچستان اسمبلی میں بھی 47 ارکان نے ووٹ کاسٹ کر دیئے، جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی اور حق دو تحریک کے اراکین نے پولنگ میں حصہ نہیں لیا۔
حکومتی اتحاد کے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پہلے بھی جو ہوا پارلیمنٹ نے کیا اب بھی پارلیمنٹ کرے گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ آپ نے پہلے بھی آئین میں 18 ویں ترمیم کی، مزید کیا اقدام کریں گے،آصف زردری نے جواب دیا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ نے کی، ہم نے صرف ایڈوائس کی تھی۔
سنی اتحاد کونسل کے نامزد صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو لوگ حکومت میں بیٹھے ہیں وہ چھوٹے ہیں، مسائل بڑے ہیں،پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ حکومت میں موجود لوگوں کو سیاست کی سمجھ نہیں۔
آصف زرداری کو مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق)، استحکام پاکستان پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور عوامی پارٹی کی حمایت حاصل ہے جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو سنی اتحاد کونسل سپورٹ کر رہی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے صدارتی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور ملک کی چاروں صوبائی یعنی خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کے اراکین کی کُل تعداد 1185 ہے، ان میں سے سینیٹ ارکان کی تعداد 100، قومی اسمبلی کے ارکان کی تعداد 336 جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کُل ارکان کی تعداد 749 ہے۔