سٹی42: پاکستان آج صدرِ مملکت کا انتخاب کرے گا۔ پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندے سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں صدرِ مملکت کے انتخاب کے لئے ووٹ ڈالیں گے۔
صدارتی انتخاب میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی امیدوار ہیں۔ آصف علی زرداری کو پاکستان مسلم لیگ نون، متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ قاف، استحکامِ پاکستان پارٹی، بلوچستان عوام پارٹی اور دیگر پارٹیوں کی سپورٹ حاصل ہے جبکہ محمود خان اچکزئی کو سنی اتحاد کونسل نے اپنا امیدوار قرار دے دیا ہے۔ سنی اتحاد کونسل میں پی ٹی آئی کی حمایت سے منتخب ہونے والے آزاد ارکان اسمبلی شامل ہوئے ہیں۔
صدر مملکت کے انتخاب کے لئے الیکٹورل کالج
صدر مملکت کا انتخاب عوام کا استحقاق ہے۔ عوام کی طرف سے ان کے سینیٹ، قومی اسمبلی ور صوبائی اسمبلیوں میں منتخب کئے ہوئے نمائندے صدر مملکت کو منتخب کرتے ہیں۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے تمام ارکان خواہ وہ براہ راست جنرل نشست پر منتخب ہوئے ہوں یا سیاسی جماعتوں کو ملنے والی نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئے ہوں، وہ صدر مملکت کے انتخاب میں ایک ایک ووٹ کاسٹ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ تمام صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کو صدر مملکت کے انتخاب میں ووٹ کاسٹ کرنے کا حق حاصل ہے اور ہر صوبائی اسمبلی کے ارکان کو 65 ووٹ کاسٹ کرنے کا حق حاصل ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا صدر مملکت کے انتخاب میں ایک ووٹ ہے جبکہ باقی تینوں اسمبلیوں کے تمام ارکان اپنا ووٹ تو ایک ایک کاسٹ کریں گے لیکن ان تمام ووٹوں کو بلوچستان اسمبلی کے 65 ووٹوں کے برابر شمار کیا جائے گا۔ فارمولا کے حساب سے پنجاب اسمبلی کے 6.70 ارکان کے ووٹ مل کر ایک ووٹ بنیں گے، سندھ اسمبلی کے تقریباً ڈھائی(2.6) ارکان مل کر ایک ووٹ بنیں گے اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے تقریباً سوا دو (2.2) ارکان مل کر صدر مملکت کے انتخاب میں ایک ووٹ شمار ہوں گے۔
صوبائی اسمبلیوں میں ووٹوں کے اس شمار کی سادہ وجہ یہ ہے کہ ریاست کے سربراہ کے انتخاب میں ہر صوبہ کا حصہ برابر رکھا گیا ہے، صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی تعداد ان صوبوں کی آبادی کے تناسب سے کم ہو یا زیادہ سب اسمبلیوں کے پاس صدر مملکت کے انتخاب میں یکساں ووٹ ہیں۔
صدر مملکت کے انتخاب کی پولنگ کا انتظام
صدارتی انتخابات میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہال اور تما صوبائی اسمبلیوں کے فلور پولنگ سٹیشن بنائے جائیں گے۔ ان پولنگ سٹیشنوں پر آج ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے اور بیلٹ باکس رکھے جائیں گے۔
عام انتخابات کی طرح آج صدر مملکت کے انتخاب کے لئے بھی تمام انتخابی عمل کی سپرویژن پریذائیڈنگ آفیسر کریں گے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے پولنگ سٹیشنوں کیلئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پریذائڈنگ آفیسر ہوں گے ۔
پنجاب اسمبلی کیلئے الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی کو پریذائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا۔
سندھ اسمبلی کیلئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، خیبرپختونخوا اسمبلی کیلئے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور بلوچستان اسمبلی کیلئے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ پریذائیڈنگ افسر ہیں۔
خفیہ رائے دہی
صدر مملکت کا انتخاب خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوگا۔
ہر رکن کو ایک بیلٹ پیپر جاری کیا جائے گا ۔ بیلٹ پیپر پر متعلقہ پریذائیڈنگ آفیسر کے دستخط ہوں گے۔
بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام حروف تہجی کے نام سے درج ہوں گے ۔
ووٹ دینے والا رکن پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگا کر ووٹ دے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے انتظامات مکمل
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 14ویں صدر مملکت کے انتخاب کی تیاریاں ایک روز پہلے مکمل کر لیں۔الیکشن کمیشن نےصدراتی الیکشن کےلئے بیلٹ پیپرز ، بیلٹ باکسز اور دیگر متعلقہ سامان کی ترسیل پہلے ہی مکمل کرلی ہے۔
پولنگ آج ہوگی۔
1400 بیلٹ پیپر
صدر مملکت کے انتخاب کےلئے 14سو بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے لیے 400 سینیٹ کے لئے 100 بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔
پنجاب اسمبلی کے لئے 400،سندھ خیبرپختونخواہ کےلئے 2 دو سو پیپرز چھاپے گئے۔
بلوچستان اسمبلی کےلئے 100بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔
پولنگ کا وقت
صدر مملکت کے انتخاب کےلئے پولنگ صبح 10 بجے سے شام چار بجےتک کسی وقفہ کے بغیر جاری رہے گی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ صدر مملکت کے انتخاب میں ریٹرنگ افسر کےفرائض سرانجام دیں گے۔
پارلیمنٹ ہاوس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ووٹنگ ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی پریذائیڈنگ افسروں کی نگرانی میں کی جائے گی۔ جس امیدوار کے ووٹ زیادہ ہوں گے وہ کامیاب تصور ہوگا۔
انتخاب کے نتیجے میں جو امیدوار صدر مملکت منتخب ہوگا ان سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کل حلف لیں گے۔ حلف کی تقریب ایوان صدر میں ہو گی جس کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے۔