ویب ڈیسک:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد کی تینوں عدالتوں میں آج پیشی سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کردیں۔
خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینےکے کیس میں عمران خان نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکی۔ عمران خان سیشن کورٹ میں پیش نہ ہوئے اور ان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہونا چاہتے، عمران خان ہر عدالت میں پیش ہوئے، مختلف عدالتوں میں عمران خان نے بذریعہ ویڈیولنک حاضر ہونےکی درخواستیں دیں، موجودہ حکومت عمران خان کو قتل کرنا چاہتی ہے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 لاہور میں نافذ ہے، عمران خان کی عدالت پیشی پر نہیں۔وکیل نعیم پنجوتھہ نےکہا کہ پر امن ریلی پر پنجاب حکومت نے شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں برسائیں، عمران خان کی جہاں رہائش تھی اس پر نقل حرکت کرنا مشکل ہے۔
عدالت نے پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے آنے تک سماعت میں 11 بجے تک وقفہ کردیا۔مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہنواز پر مبینہ حملہ کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت آج تک منظورکی تھی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو آج 3 بجے عدالت میں پیش ہونا ہے۔
تاہم یہاں بھی عمران خان نے پہلے سے ہی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔ عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں اقدام قتل کے کیس میں عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ عدالت پیش ہوئے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔
وکیل نعیم پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دینا چاہتا ہوں جس پر جج راجہ جوادعباس نے کہا کہ سکیورٹی بنیاد پر دلائل دینے ہیں؟ عدالت سے پہلےتو ٹیلی ویژن پر آپ کے دلائل چل جاتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کےبعد 3 بجےسماعت کریں گے، ہائی کورٹ کے فیصلےکا انتظار کیا جائےگا۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے لیکن ریلی کو لیڈ بھی کرنا چاہتے ہیں، ریلی لیڈ کرنے سے بہتر ہے عمران خان عدالت پیش ہوجائیں، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کی جائے۔
جج نےکہا کہ کیا عدالت میں دیگر ملزمان کو موقع نہیں ملتا؟ عمران خان کوبھی عدالت میں حاضر ہونےکا موقع دیا جائےگا، عدالت ضمانت خارج کر بھی دے تو عمران خان کو گرفتار تو آپ بھی نہیں کرتے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک نےسماعت میں 3 بجے تک وقفہ کردیا۔