آئی ایم ایف کو کہا ہے ’’ہاتھ ہولا ‘‘رکھیں : شوکت ترین

آئی ایم ایف کو کہا ہے ’’ہاتھ ہولا ‘‘رکھیں : شوکت ترین
کیپشن: Shaukat Tarin
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور امریکا ہماری برآمدات کی مارکیٹ ہیں ، پاکستان کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، وزیر اعظم کا یہ حق ہے کہ وہ اس پر بات کریں، وزیر اعظم کو عام عوام کے سامنے یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔ موجودہ سیاسی حالات پر آئی ایم ایف کو کہا ہے کہ ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے سے ہی سڑکوں پر ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دنوں سے سیاسی ہنگامے ہورہے ہیں، ملک کے سیاسی حالات اور عالمی حالات کی وجہ سے کئی معاملات دب گئے۔  آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ ان ریلیف پیکجز پر بات کی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ جتنا بات کرنا تھی اتنی کی ہے، آئی ایم ایف کو ان ریلیف پیکجز سے کوئی تحفظ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس کیلئے ان پیکجز کیلئے کوئی ایڈیشنل رقم نہیں لی گئی، ہمارے پاس اضافی پیسے پڑے تھے، سیاسی استحکام آئی ایم ایف کا کام نہیں ہے، اگر وہ بات کرتے ہیں تو ہمارا کام ہے انہیں بتانا کہ ہاتھ ہولا رکھیں لوگ پہلے ہی سڑکوں پر ہیں،  اگر مزید سختی کریں گے تو ٹھیک نہیں ہوگا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم کے تحت جون 2024 سے پہلے پہلے انڈسٹریز لگانا ہوں گی، بینک ڈیفالٹر اس سکیم سے فائدہ نہیں اٹھاسکتے، اس سے پہلے بیمارصنعتی یونٹس کیلئے بھی اسکیم متعارف کروائی، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے بھی سکیم متعارف کروائی،اسی طرح آئی ٹی انڈسٹری کیلئے بھی پیلج متعارف کروادیا۔

شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ اس حکومت نے پیٹرولیم ریلیف اور بجلی کی قیمت میں ریلیف دیا ہے، یہ پیکیج 28 فروری کو اعلان کیا گیا تھا، اس سے پہلے بھی حکومت ماہانہ 78 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی تھی، اب 104 ارب روپے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دی جارہی ہے، دنیا میں جو ہورہا ہے اس کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہورہی ہیں، پیٹرولیم لیوی کو کم کیا اور سیلز ٹیکس کو صفر کردیا، یہ بوجھ حکومت عوام پر نہیں ڈال رہی، ہم اس پیکیج کے ذریعے مالیاتی خسارہ کو نہیں بڑھا رہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہورہی ہے، ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دو فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ کے اثرات کو اگر سی پی آئی سے نکال دیں تو مقامی سطع پر مہنگائی کنٹرول میں ہے، کل امریکی صدر جوباییڈن نے بھی کہا کہ مہنگائی برداشت کرنا ہوگی، دودھ اور شہد کی نہریں تو نہیں بہہ رہی ہیں مگر بہتری ضرور ہوئی ہے،  مہنگائی میں بھی فروری میں کمی آئی ہے، اگر ٹماٹر کی قیمت کو نکال لیں تو مہنگائی 10.8 فیصد ہوتی، اشیاء کی ڈومیسٹک قیمتوں کو حکومت نے کنٹرول کیا ہے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں کمی سے حکومت پر 136 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، حکومت نے صنعتی شعبے کو ایمنسٹی دینے کا اعلان کیا، یہ حکومت کا بہت بڑا قدم اور صنعت نے اس پر لبیک کہا، اگر درآمدات میں کمی اسی طرح جاری رپی تو یہ مزید کم ہوگا، اس کو پوری طرح اجاگر نہیں کیا گیا، وزارت تجارت کو چاہیے تھا کہ اس بڑی خبر کو اجاگر کرتی۔

Muhammad Zeeshan

Senior Copy Editor