گزشتہ حکومت نے 4 سال میں ریکارڈ قرضے لئے،ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ، اسحاق ڈار  

Ishaq dar,Budget speech,City42
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)مالی سال 2023-24 کی بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے گزشتہ دور میں مہنگائی 4 فیصد تھی، ن لیگ کے سابق دور میں روزگار کے مواقع پیدا کئے گئے۔
 اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے سابق دور میں پاکستان اسٹاک ایکس چینج جنوبی ایشیا میں 5 ویں نمبر پر تھی، نوازشریف کے دور میں انفرااسٹرکچر اور موٹرویز کا جال بچھایا، افواج پاکستان کی قربانیوں سے دہشت گردی پر قابو پایا۔

 ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف اور پاکستان کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا، گزشتہ حکومت کی کرپشن اور انا پرستی سے معاشی مشکلات کا سامنا ہے، گزشتہ حکومت نے نئی حکومت کیلئے بارودی سرنگیں بچھائیں، اللہ تعالیٰ نے ڈیفالٹ سے بچایا اورسازشی عناصر بے نقاب ہوئے، موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام بحال کرنے کے اقدامات کئے، گزشتہ حکومت نے 4 سال میں ریکارڈ قرضے لئے،گزشتہ حکومت کےآنے سے معیشت کا بیڑا غرق ہوا۔
قرضوں میں اضافے سے سود کی ادائیگیوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا،آج پاکستان اپنی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، ہم نے سیاست نہیں ریاست بچاؤ پالیسی اپنائی، موجودہ حکومت نے بجٹ خسارے پر قابوپانے کیلئے کفایت شعاری پالیسی اپنائی ۔

سیاسی لبادہ اوڑھے شرپسندوں نے9مئی کو ملکی سلامتی پر حملہ کیا، ملکی تاریخ میں پہلی بار دفاعی تنصیبات پر حملے کئے گئے، کسی محب وطن سیاسی جماعت کو ایسا طرز عمل زیب نہیں دیتا،مشکل فیصلوں کے باعث ملک دشمنوں کے منصوبے پورے نہیں ہونے دیئے جارہے،سابق وزیرخزانہ نے2صوبائی وزرائے خزانہ کو فون کرکے دباؤ ڈالا،سابق وزیرخزانہ نے فون کرکے آئی ایم ایف معاہدہ سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ،ملکی معیشت کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔
 اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب نے ملکی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا، پاکستان کو گندم ،دالیں، خوردنی تیل درآمد کرنے والا ملک بنادیا، موجودہ حکومت اقدامات کے باعث اب ملک استحکام کی جانب گامزن ہوگا، موجودہ حکومت نے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی کے ذریعےکمی کی،روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر مہنگا ہونے سے مشکلات میں اضافہ ہوا۔موجودہ حکومت نے اپنی سیاست اور ساکھ قربان کرکے معاشی بحالی کو ترجیح دی ،جون2018 میں پاکستان کا عوامی قرضہ 25ہزار ارب روپے تھا، پی ٹی آئی کی وجہ سے یہ قرضہ 2022 میں 49ہزار ارب تک پہنچ گیا۔گزشتہ 4سال میں جتنا قرض لیا گیا اتنا 71 سال میں نہیں لیا گیا، گزشتہ 4سال میں قرضوں میں 98فیصد اضافہ کیا گیا، یہ ملک کی ترقی کا بجٹ ہے، سیاسی مقاصد نہیں ہیں، الیکشن کے بجائے ذمہ داری کا بجٹ ہے، الیکشن بجٹ ہوتا تو خدوخال اور ہوتے۔
 وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ وزیراعظم یوتھ پروگرام فار اسمال لونز کیلئے10 ارب روپے مختص ہیں، زرعی آلات پر ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے،  50ہزارٹیوب ویل کو سولرپینل پرمنتقل کرنے کیلئے30ارب روپےمختص،صنعتی شعبے پر اگلے سال کوئی نیاٹیکس نہیں لگایاجائے گا، ترسیلات زر سے غیرمنقولہ جائیدادخریدنے پر2فیصد ٹیکس ختم کیاجارہا ہے۔ترقی کا ہدف3.5 فیصد رکھا گیا ہے،کاروباری خواتین کیلئے ٹیکس کی شرح میں بھی چھوٹ دی جارہی ہے،معیاری بیج کی درآمد پر تمام ٹیکس اور ڈیوٹیز ختم کی جارہی ہیں،وزیراعظم یوتھ اسکلز پروگرام کے تحت نوجوانوں کی تربیت کیلئے5ارب روپے،آئی ٹی کے نئے کاروبار کیلئے5ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں، آئندہ سال بھی 1لاکھ بچوں کو لیپ ٹاپ دینے کی تجویز ہے، خام مال کیلئے ایل سیز کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، صحافیوں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجرا کیا جائے گا۔


وزیرخزانہ نے بتایا کہ فنکاروں کیلئے بھی ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجرا کیا جائے گا، زرعی قرضوں کو بڑھا کر2250روپے کیاجارہا ہے،کھاد پر سبسڈی کیلئے 6ارب روپےمختص کئے جارہے ہیں، زرعی مشینری کی درآمد پر ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے، بزنس اور زراعت اسکیم متعارف کرائی جارہی ہے، بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 25 ارب روپے اضافہ کیاجارہا ہے، آئی ٹی کو اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کا درجہ دیاجارہا ہے۔
 وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ٹی فری لانسرزشعبے میں پاکستان دوسرے نمبر پر ہے، آئی ٹی برآمدات پرانکم ٹیکس کی رعایتی شرح 0.25فیصد3سال برقرار رہے گی، خواتین کو با اختیاربنانے کیلئے5 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں، تین سال تک ای او پی کے کاروبار پر ٹیکس کی شرح میں50فیصد کمی، کنسٹرکشن انٹرپرائز کی آمدنی پر 10 فیصدتک رعایت دی جائے گی، میٹل ایکسپورٹ کو بڑھانے کیلئےسیلز ٹیکس کو ختم کیا جارہا ہے، ایکسپورٹ کونسل کا قیام عمل میں لایاجارہا ہے، رواں مالی سال ایف بی آ رکے محاصل 7200ارب روپےرہنے کا امکان ،7200میں صوبوں کا حصہ 4129ارب روپے ہوگا۔
 ان کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال ایف بی آر کے محاصل 9200ارب ہے، صوبوں کا حصہ 5276ارب ہوگاوفاق کے محاصل 4689ارب روپے ہوں گے۔آئندہ سال افراط زر کی شرح 21 فیصد تک ہونے کا تخمینہ ہے،بجٹ خسارہ 6.54فیصداورپرائمری سرپلس جی ڈی پی کا0.4فیصد ہوگا، ٹیکسٹائل، لیدرمصنوعات کے ٹئیر ون ریٹیلرز پر جی ایس ٹی کی شرح 12فیصد سے بڑھا کر15 کی جارہی ہے۔
یہ ٹیکس برانڈڈ ٹیکسٹائل اینڈ لیدر کے قیمتی ملبوسات پرلیاجائے گا،پاکستان میں کم و بیش 3ہزارغیرملکی خادم کام کر رہے ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹرز کو 50ہزارڈالر کا ہارڈویئر ٹیکس فری منگوانے کی اجازت ہوگی، ایگروانڈسٹری کیلئےرعایتی قرض کی فراہمی کیلئے5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
 وزیر خزانہ نے بتایا کہ اگلے مالی سال کیلئے شرح نمو3.5فیصد رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال برآمدات کا ہدف 30ارب ڈالر، ترسیلات زرکا ہدف33ارب ڈالر ہے،ترسیلات زرہماری برآمدات کے 90فیصد کے برابر ہیں۔کل اخراجات کا تخمینہ 11ہزار90 ارب روپے ہے۔پی ایس ڈی پی کی مد میں اخراجات 567ارب تک رہنے کا امکان ہے۔دفاع پر کم و بیش1804ارب روپے خرچ ہوں گے،سول حکومت کے مجموعی اخراجات 553ارب، پنشن پر654 ارب روپے خرچ ہوں گے۔سبسڈیز کی مد میں 1093، گرانٹس کی مد میں 1090ارب روپے خرچ ہوں گے،وفاقی نان ٹیکس محصولات2963 ارب روپے ہوں گے۔وفاقی حکومت کا نان ٹیکس ریونیو1618ارب روپے ہونے کی توقع ہے۔وفاقی حکومت کی کل آمدن 6887ارب روپے ہوگی، سوشل سیکٹر کے لئے90ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، توانائی کے شعبے کیلئے99 ارب روپے مختص ہیں، سائنس اور ٹیکنالوجی کیلئے34ارب روپے مختص ہیں،بجلی کی تقسیم اور بہتری کیلئے170ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں،بجٹ میں کے فورمنصوبے کیلئے 17ارب 50 کروڑ روپے مختص جبکہ جامشوروپاورپلانٹ مکمل کرنے کیلئے12 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے، دیامر بھاشاڈیم کیلئے20ارب روپےفراہم کئے جائیں گے۔سکی کناری کیلئے13ارب،داسوہائیڈرو پراجیکٹ کیلئے6ارب کی تجویزہے،نیلم جہلم پراجیکٹ کیلئے4ارب 80کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔