ڈاکٹر کورونا مریضوں کا غلط طریقے سے علاج کررہے ہیں: نئی تحقیق

ڈاکٹر کورونا مریضوں کا غلط طریقے سے علاج کررہے ہیں: نئی تحقیق
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (مانیٹرنگ ڈیسک) چین کے شہر ووہان سے جنم لینے والے کورونا وائرس کی دنیا بھر میں تباہ کاریاں جاری ہیں پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 1 لاکھ 6 ہزار389 ہوگئی جبکہ 2 ہزار ایک سو41 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، دنیا بھر میں کورونا سے اموات کی تعداد 4 لاکھ 7 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 71 لاکھ  53 ہزار سے زائد ہو گئی ہے، کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعد 34 لاکھ 94 ہزار سے زائد ہے۔

عالمگیر وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور  اس کے خاتمے سے متعلق دنیا بھر میں طبی ماہرین دن رات تحقیقات کر رہے ہیں اور  اس حوالے سے  آئے روز  نئی پیشرفت سامنے آ رہی ہے، آج طبّی ماہرین نے نئی تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس صرف نظام تنفس کی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ خون کی شریانوں کی بھی بیماری ہے، اس نئی تحقیق سے اس امر کی وضاحت میں مدد مل سکتی ہے کہ کووِڈ 19 کے مریضوں کو دل کے دورے کا کیوں سامنا ہو رہا ہے، خون کے لوتھڑے کیوں جمع ہو رہے ہیں اور اس طرح کی دوسری علامات کیوں ظاہر ہو رہی ہیں، اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت کورونا کی بیماری کا غلط طریقے سے علاج کیا جارہا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے کورونا وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری کووِڈ 19 کو اب تک نظام تنفس کی بیماری ہی قرار دیا جاتا رہا ہے کیونکہ اس سے بنیادی طور پر پھپیھڑے متاثر ہوتے ہیں اور اس کا شکار شخص بالکل اسی طرح موت کے منہ میں چلا جاتا ہے جس طرح نمونیا کا مریض دم توڑ دیتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹروں کا نئے شواہد کی بنا پر یہ کہنا ہے کہ کورونا وائرس اب شریانوں کو متاثر کرنے والی بیماری بھی ہے اوراس کی علامات بڑھتی جارہی ہیں۔

ایک محقق ماہر ڈاکٹر ولیم لی کا کہنا تھا کہ کووِڈ سے متعلق یہ تمام پیچیدگیاں ایک سربستہ راز تھیں، ہم نے خون کے لوتھڑے دیکھے ہیں، گردوں کو نقصان ملاحظہ کیا ہے، قلب میں حرارت مشاہدہ کی ہے، مریضوں کو دل کا دورہ پڑتے دیکھا ہے اور دماغ میں سوجن بھی دیکھی ہے، اگر کووِڈ 19 شریانوں کو متاثر کرتی ہے تو اس سے اس امر کی بھی وضاحت ہوجاتی ہے کہ پہلے سے ذیابیطس، بلند فشار خون اور دل کی بیماریوں میں مبتلا مریض کیوں اس وائرس کا زیادہ تعداد میں شکار ہو رہے ہیں.

Sughra Afzal

Content Writer