میٹرو پولیٹن کے شعبوں کی کارکردگی روزانہ مانیٹر کرنے کا فیصلہ

میٹرو پولیٹن کے شعبوں کی کارکردگی روزانہ مانیٹر کرنے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

استنبول چوک (راؤ دلشاد) میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا کون سا شعبہ کیا کر رہا ہے؟ ریگولیشن، پلاننگ، فنانس اور انفراسٹرکچر کی کارکردگی کو روزانہ کی بنیاد پرمانیٹر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا, تمام شعبوں کے سربراہ کمشنر لاہور و ایڈمنسٹریٹر میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو روزانہ کارکردگی رپورٹ ارسال کرنے کے پابند ہونگے.

کمشنر کیپٹن ریٹائر ڈسیف انجم نے تمام شعبوں کے سربراہوں کو روزانہ پرفارمنس رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کر دیئے، شعبہ ریگولیشن، پلاننگ، فنانس اور انفراسٹرکچر کے سربراہ ڈیپارٹمنٹل پرفارمنس رپورٹ جمع کرانے کے پابند ہونگے۔

ایم او ریگولیشن اور زونل ریگولیشن افسران انسداد تجاوزات، ڈینگی، غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز اور تشہیری مواد کو ہٹانے سے متعلق کارکردگی رپورٹ جمع کرائیں گے، ایم او پلاننگ اور زونل پلاننگ آفیسرز کو غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی اور بلڈنگ پلانز کی رپورٹ جمع کرانا ہوگی۔

ایڈمنسٹریٹر لاری اڈا کو جنرل بس سٹینڈز میں کورونا وائرس کے ایس او پیز پر عمل اور صفائی ستھرائی سے متعلق رپورٹ کرنا ہوگی۔ فائر سیفٹی آفیسرعمران رامے جراثیم کش سپرے آپریشن کی تفصیلات فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔

دوسری جانب میٹروپولیٹن کارپوریشن نے شہر کے پانچ قومی و صوبائی حلقوں کی 22 کروڑ کی 70 ترقیاتی سکیموں کے کنٹریکٹ 10 سے 32 فیصد کم بولی دینے والی فرمز کونیلام کردیئے، 107 ترقیاتی سکیموں میں سے 8 کروڑ کی 37 ترقیاتی سکیموں کے ٹینڈرز منسوخ کردیئے گئے، سات قومی و صوبائی حلقوں کی کروڑوں مالیت کی ترقیاتی سکیموں کے ٹینڈرز جاری کیے گئے۔

این اے 133 کی 21 جبکہ پی پی 149 کی 16 ترقیاتی سکیموں کو منسوخ کردیا گیا، این اے 133 کی تمام سکیموں کو محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کو منتقل کردیا گیا جبکہ پی پی 149 کی 16 ترقیاتی سکیموں کو اعتراضات کے باعث ڈراپ کر دیا گیا۔ کنٹریکٹرز نے 70 ترقیاتی سکیموں کے ٹینڈرز مقابلے کے بعد مقررہ ریٹ 32 فیصد تک کم بولی پر کنٹریکٹ حاصل کیا، پی پی 152 کی 2 کروڑ 50 لاکھ کی 3 ترقیاتی سکیموں کے ٹینڈرز نیلام کیے گئے، پی پی 157 میں 2 کروڑ 60 لاکھ کی 18 ترقیاتی سکیموں کے ٹینڈرز نیلام کیے گئے، میٹروپولیٹن کارپوریشن کی 2 کروڑ کی 7 ترقیاتی سکیموں کے ٹینڈرز بھی نیلام کیے گئے۔

Sughra Afzal

Content Writer