سٹی 42: پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے انچاس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اجلاس کی صدارت سپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان کر رہے ہیں۔آغاز میں سابق ایم پی اے سردار محمد جعفر خان لغاریے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔اجلاس کے آغاز پر ایوان میں اپوزیشن اراکین اسمبلی نے ڈائس بجاتے ہوئے’’ اک واری فیر شیر ‘‘کے نعرے لگائے گئے، جبکہ اپوزیشن اراکین نےاسمبلی ایجنڈے کی کاپی پھاڑ کر ہوا میں لہرا دی گئی۔اپوزیشن اراکین اسمبلی سپیکر ڈائس کے گرد جمع ہو گئے اور سپیکر سے وزیر اعلیٰ کا اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کیا۔
بشارت راجہ رانا مشہود نے کہا کہ وزٹر گیلری میں ان کے وزرا بیٹھے ہوئے ہیں اور ہم نے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر بھی یہاں موجود ہیں ان کو ویلکم کرتے ہیں۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ن لیگ کے لوگوں کی بینائی اتنی کمزور ہے انہوں نے مونچھوں والے بندر کو شیر قرار دے دیا ہے۔ان کو شرم آنی چاہیے وہ شیر بالکل نہیں ہیں۔
رانا مشہود کا کہنا تھا کہ کابینہ تحلیل ہو چکی ہے منسٹر موجود نہیں ہیں۔منسٹر کی عدم موجودگی میں غیر آئینی کام نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ 11 تاریخ اس حکومت کے جانے کی تاریخ ہے ۔عدالت نے چیف منسٹر کی حد تک گورنر کا فیصلہ کالعدم کیا تھا۔
پنجاب اسمبلی اجلاس میں بل منظور کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ایجنڈے میں صرف 5 بل پیش کیے جانے تھے، تاہم ایوان میں کاروائی کے دوران دس سے زاہد بل پیش کرکے منظور کیے جا چکے ہیں۔
ایم پی اے رانا شہباز نے اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عطا تارڑ استحقاق کمیٹی کے مجرم ہیں ان کو گرفتار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہو رہے یہاں موجود ہیں۔
ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس 10 جنوری دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔