عمران خان ،رن مرید اور جعلی پیرکا فیض

Amir Raza Khan
کیپشن: Amir Raza Khan
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

خبر تو یہ تھی کہ سابقہ خاتون اول بشریٰ بی بی کے پیر کو گرفتار کرلیا گیا  لیکن اس خبر کے بعد سامنے آنے والی خبریں ، تبصرے اور تجزیے ایسے خوفناک ہیں کہ انہیں اگر ہوشرباء نہ کہا جائے تو زیادتی ہوگی،خبر کے مطابق بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کے پیر  کو ایجنسیوں نے گرفتار کر لیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی ہیں، یہ خبر 6 جنوری کو سامنے آئی اور اس کے بعد سوشل میڈیا پر جو کہانی سب سے زیادہ مقبول ہوئی "دروغ بر گردن راوی"  اس کے مطابق عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی  سے روحانی طور پر متاثر ہیں اور مکمل طور پر اُن کے کنٹرول میں بھی ہیں، بین ویسے ہی بشریٰ بی بی  بھی اس پیر سے روحانی طور پر متاثر تھیں لیکن یہ پیر کوئی پیر نہیں تھا بلکہ ایک خفیہ ملکی ایجنسی کے پے رول تھا رحمت اللہ ہے جو اب گرفتار ہے ۔

 ہوتا یہ ہے کہ بشریٰ بی بی المعروف  پنکی پیرنی کو ایک پیرفرح گوگی کے ذریعےملتا ہے پیر صاحب اس ملاقات سے پہلے فرح گوگی اور پنکی کے مابین ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے ریکارڈ سے کچھ ایسی باتیں فرح گوگی کو بتاتا ہے  وہ اس پیر کو " پہنچی ہوئی ہستی " سمجھتی ہیں اس کے بعد اپنے سیل فون روحانیت کے کمالات میں سے جب وہ کچھ ایسی باتیں بھی آشکار کرتا ہے جن کا تعلق ملکی معاملات سے ہوتا ہے تو فرح گوگی پیر صاحب کو اپنی سرپرست اور دوست پنکی پیرنی کے پاس پہنچا دیتی ہیں اور یوں اس پیر کی پنکی سے ملاقات فرح گوگی کرواتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ اس پیر نے اُن کے کئی ایک ذاتی معاملات کو ٹھیک کیا ہے اور یہ بہت کراماتی پیر ہے کیونکہ اس پیر نے میرے بیٹے کے حوالے سے اور میری پرسنل معلومات جو میں کسی سے شئیر نہیں کرتی وہ مجھ سے شئیر کی ہیں، یہ بہت پہنچا ہوا پیر ہے۔

 اس تعارف کے بعد  پیر صاحب  پنکی پیرنی  سے ملتا ہے اور پہلی 2ملاقاتوں میں پنکی کو اس کے سارے ‏مسائل بتاتا ہے ،تمھارا مسئلہ یہ ہے عمران کا مسئلہ یہ ہے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا مسئلہ یہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہاں ضعیف الاعتقادی نے اپنا رنگ دکھایا اور بشریٰ بی بی جو خود بھی پیرنی ہیں نے نئے ملنے والے بابا جی کے ہاتھ پر بعیت کرلی اور انہیں اپنا مُرشد مان لیا ،اصل معاملہ یہ تھا کہ" رنگی کو دو رنگی ٹکڑے کر کر لمبے ہاتھ " پنکی پیرنی اس پیر سے اتنا متاثر ہوئی کہ اس بابا جی کو اپنا مرشد بنا لیا ، ذرائع کے مطابق اس کے بعد تمام حکومتی معاملات یہ بابا جی چلانے لگے ۔عثمان  بزدار کو ‏ہٹانے کا فیصلہ ہوا تو سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے عمران خان صاحب سے ملاقات کی اور اپنا نام بتایا جس پر وزیر اعظم   اٹھ کر بنی گالہ چلے گئے تو فواد چوہدری نے جنرل باجوہ سے کہا جناب ابھی رکیں صبر کریں ابھی عمران صاحب گھر گئے ہیں، اصل فیصلہ وہاں سے ہونا ہے صبح تک انتظار کریں اور اگلی صبح وہی ہوا عمران خان صاحب نے رات والی کمٹمنٹ ختم کرتے ہوئے کہا بزدار ہی وزیراعلٰی رہے گا۔

اس صورتحال میں اسٹبلشمنٹ اچھے سے جان چکی تھی کہ عمران خان اپنی اہلیہ سے اس قدر متاثرتھے  کہ اگر ملکی سلامتی کا انتہائی اہم اجلاس بھی چل رہاہو اورگھر سے  فون آ جائے کہ وزیر اعظم یہ گھڑی بہت منحوس ہے گھر پہنچیں تو وہ میٹنگ سے اُٹھ کر چلے گئے، یہ ایک قسم کی جعلی روحانی انجیئنرنگ تھی جو پیر رحمت اللہ کے ذریعے کی جارہی تھی ، ایسے ہی ہمارا ملک ایک پیر کے حکم پر چلتا رہا ، بابا جی پیر رحمت اللہ  ٹیلی فونک ٹیپ سے جو بشریٰ بی بی  کو بتاتے تھے فلاں کا یہ معاملہ ہے، فلاں کا وہ معاملہ ہے تو وہ اس پر نہ صرف یقین کرتیں بلکہ وہ اپنے شوہر کو بھی ویسا ہی کرنے کا حکم جاری کرتیں جسے مُرید شوہر من و عن تسلیم کرتے اب یہ پیر صاحب ایک اطلاع کے مطابق گرفتار ہیں ۔

کتنا خطرناک دھوکہ ہے جو ایک جعلی پیر نے اپنی مریدنی کو دیا اور مریدنی نے پیر بن کر اپنے شوہر کو دیا ،ضعیف العتقادی کی یہ ایک ایسی مثال  ہے کہ جس نے ملکی سالمیت تک کو داغ لگا دیا جعلی پیر کا فیض پیرنی تک اور پیرنی کا فیض عمران خان تک پہنچتا رہا اور کسی کو کان و کان خبر نہ ہوئی اس سارے معاملے کی سنگینی اس لیے بھی زیادہ ہے کہ پاکستان صرف ایک ملک نہیں ایٹمی دولت سے مالامال پہلا اسلامی ملک ہے اور اگر یہ تمام واقعہ سچا ہے تو پھر عمران خان صاحب کو دوبارہ برسر اقتدار لانا ملکی سالمیت کے لیے بڑا رسک ہوگا۔