راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ، 12 صفحات کا تحریری حکم جاری

 راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ، 12 صفحات کا تحریری حکم جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: سپریم کورٹ نے راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی معطلی کا عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ روڈا اور متعلقہ ادارے اپنے دائرہ اختیار سے باہر کوئی کام نہیں کریں گے، روڈا پراجیکٹ سے متعلق کسی بھی قسم کی منظوری، اجازت، این او سیز اور حتمی رپورٹس سپریم کورٹ میں بھی جمع کروائی جائیں گی، عبوری حکم میں کہا گیا ہے کہ فریقین ایک ماہ تک ہائیکورٹ کے کیس سے دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنا سکتے ہیں۔

 سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل بنچ نے 12 صفحات کا تحریری حکم جاری کیا،،پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ملک اختر جاوید  نے دلائل دئیے، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ملک اختر جاوید نے دلائل دیتے ہوئے کہا پنجاب حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے قانونی نکات آئینی لحاظ سے غور طلب ہیں، لاہورہائیکورٹ نے اپنے دائرہ اختیار سے بڑھ کر روڈا پراجیکٹ کو کالعدم کیا۔

 لاہور ہائیکورٹ نے سوموٹو کا اختیار قانون کی خلاف ورزی کر کے استعمال کیا، آرڈیننس بنانا حکومت کا اختیار، ہائیکورٹ نے قانونی اصولوں کو بالاطاق رکھ کر روڈا آرڈیننس کالعدم کیا، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب ملک اختر جاوید کا مزید  دلائل دیتے ہوئے کہا  کہ ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل کا فورم موجود ہونے کے باوجود روڈا کیس کیسے سپریم کورٹ میں قابل سماعت ہو گا۔

دلائل دیئے جائیں، 95 فیصد زمین مالکان نے روڈا پراجیکٹ کو ہائیکورٹ میں چیلنج ہی نہیں کیا تھا، محض 3 فیصد متاثرین نے لاہور میں زمینیں ایکوائر کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا تھا، 2 فیصد درخواستگزار کسان نہیں بلکہ وہ ہائوسنگ سوسائٹیز تھیں، راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں خامیاں پائی جاتی ہیں، ہائیکورٹ نے جس درخواست پر فیصلہ دیا اس میں پنجاب حکومت کو فریق ہی نہیں بنایا گیا تھا۔

وکیل پنجاب حکومت نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ کا راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کیخلاف جاری فیصلہ غیرقانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے،سپریم کورٹ میں اپیل کے فیصلے تک لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے، سپریم کورٹ کے عبوری حکم میں۔کہا گیا ہے کہ فریقین ایک ماہ تک ہائیکورٹ کے کیس سے دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنا سکتے ہیں۔

Malik Sultan Awan

Content Writer