حجاب پہننا خاتون ٹیچر کو مہنگا پڑگیا، بڑی پابندی لگ گئی

Chelsea, Que teacher banned Classroom
کیپشن: Teacher banned
سورس: Twitter
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: اکیسویں صدی میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں، زندگی کا ایسا کوئی بھی شعبہ نہیں جہاں خواتین اب مردوں سے پیچھے ہیں۔ حجاب اوڑھے خواتین بہت اچھے سے اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔ اسلام نے عورت کو سب سے پہلے عزت دی اور معاشرے میں اسے فخر و عزت کا باعث بنایا۔ پردہ اور حجاب ایک خوبصورت عمل ہے لیکن مغربی ممالک میں حجاب کرنا خواتین کیلئے مسائل کا سبب بن رہا ہے۔

کینیڈا کے علاقے  چیلسی کیو میں ایک پرائمری سکول ٹیچر کو حجاب پہننے پر کلاس روم سے نکال دیا گیا۔ ویسٹرن کیوبیک سکول بورڈ نے تصدیق کی ہے کہ چیلسی ایلیمنٹری سکول کی گریڈ 3 کے ٹیچر کو بل 21 کے تحت کلاس روم سے ہٹا دیا گیا۔ کیوبیک قانون کے مطابق دفتری اوقات میں سرکاری ملازمین کے مذہبی علامات پہننے پر پابندی ہے۔

گریڈ 3 طلباء کے والدین کو جمعہ کے روز 3 دسمبر کو ایک ای میل موصول ہوئی جس میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی ٹیچر اب کلاس نہیں لے سکیں گی جبکہ کچھ والدین کو بعد میں معلوم ہوا کہ ٹیچر کو بل 21 کی وجہ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ سکول انتظامہ کے اس فیصلے کے بعد والدین پریشان ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہمیں مذہبی تعصب کے حوالے سے اپنے بچوں کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بہت افسوسناک بات ہے کہ ہم بل 21 کو عمل میں آتے دیکھ رہے ہیں اور اس کا اثر ہر ایک پر پڑ رہا ہے۔ خاتون ٹیچر سے اظہار یکجہتی کیلئے طلبا کے والدین سکول کے باہر ایک باڑ پر سبز رنگ کے ربن لگا رہے ہیں۔ 

ویسٹرن کیوبیک سکول بورڈ کی عبوری سربراہ وین ڈیلی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جب ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا تو اس وقت تک بورڈ نے ٹیچر کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ مغربی کیوبیکرز کی اکثریت جن سے میں نے بات کی ہے وہ بل 21 کے خلاف ہیں، ہم نے اپنے جذبات سے حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب سکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ٹیچر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں لیکن ہم مزید معلومات شیئر نہیں کرسکتے ہیں۔