(وقاض احمد) مسجد وزیر خان میں ویڈیو ریکارڈنگ کےمعاملے پر ایک اور شہری نےاداکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کے خلاف اندراج مقدمہ کے لئے درخواست دے دی، اداکارہ نے بھی اپنا وضاحتی بیان دے دیا۔
پولیس کےمطابق اندرون لاہور کےرہائشی رانا عاکف نے درخواست تھانہ اکبری گیٹ میں جمع کرائی ہے،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ فلم کی عکس بندی کےدوران صبا قمر اور بلال سعید نےمسجد میں رقص کرکےاسکا تقدس پامال کیا،مذہبی جذبات مجروح کرنےپر اداکار اوراداکارہ کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے،چند روز قبل صبا قمر نےاپنےٹک ٹاک اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئرکی تھی،جس پر شہریوں اورمذہبی حلقوں کی طرف سےشدید تنقید کی گئی،پولیس کا کہنا ہےکہ درخواست پرقانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب اداکارہ صبا قمر نے انسٹاگرام پر گانے کا ٹیزر جاری کرتے ہوئے ایک طویل تحریر پوسٹ کی،جس میں صبا قمر کا کہناتھا کہ شُوٹنگ کے دوران مسجد کی انتظامیہ بھی موجود تھی اور وہ گواہ ہیں کہ وہاں کسی قسم کی کوئی موسیقی نہیں چلائی گئی،یہ وہ واحد حصہ ہے جو تاریخی وزیر خان مسجد میں فلمایا گیا تھا، یہ میوزک ویڈیو کا تعارفی حصہ ہے جس میں نکاح کا منظر پیش کیا گیا ہے۔ اسے نہ تو کسی طرح کے پلے بیک میوزک کے ساتھ فلمایا گیا تھا اور نہ ہی یہ میوزک ٹریک کا حصہ ہے۔ گانے کی پوری ویڈیو 11 اگست کو سامنے آرہی ہے۔
اداکارہ کا کہناتھا کہ آپ لوگ کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے براہ کرم ویڈیو دیکھیں، اور سمجھیں کہ ہم سب ایک ہی صفحے پر ہیں،ہم سب مسلمان ہیں،ہمارے دل میں بھی اپنے مذہب اسلام کےلیےاتنی ہی محبت اور احترام ہے جتنا آپ سب کے دل میں ہےاور کبھی بھی اس کی توہین کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔
بی ٹی ایس کی ویڈیو جو سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی ہے وہ ’قبول‘ کے پوسٹر کے لیے محض ایک کلک تھا جس میں شادی شدہ جوڑے کو ان کے نکاح کے بعدخوشی سے دکھایا گیا تھا۔اس کے باوجود اگر ہم نے انجانےمیں اگر کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے تو ہم تہہ دل سے آپ سب سے معذرت خواہ ہیں۔ محبت اور امن!