(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق اور اس کا دفاع کرنا ہمارا حق ہے، قوم کو گواہ بنانا چاہتا ہوں کہ آئین کا احترام ہم سب پر لازم ہے، بیرونی سازش کی بات ہورہی ہے تو اس کی تحقیق ہونی چاہیے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے سے مایوس لیکن بوجھل دل کے ساتھ فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے، 12 اکتوبر 1999 کو آئین شکنی ہوئی اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف نے بیانات دیئے کہ کوئی نظریہ ضرورت قبول نہیں کریں گے، میں خوش ہوں کہ ہماری جمہوریت پروان چڑھی ہے اور کوئی نظریہ ضرورت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، اپوزیشن 4 سال سے نئے انتخابات کا مطالبہ کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کی پاسداری کے لیے خدمت میں حاضر ہوئے ہیں، 3 اپریل کو جو کچھ ہوا اسے دہرانا نہیں چاہتا لیکن عدلیہ نے اس کا نوٹس لیا، اتوار کو دروازے کھولے گئے، کارروائی کا آغاز ہوا اور متفقہ طور پر رولنگ کو مسترد کیا، عدلیہ کے فیصلے کو ہم نے تسلیم کرلیا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی گفتگو جاری تھی کہ اپوزیشن بنچوں سے خواتین کی جانب سے شورشرابہ شروع ہوگیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس کو ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کردیا.