(سٹی42)تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کر دیا، جہانگیر ترین نے اپنے ان ہم خیال سیاستدانوں کو عشائیہ پر مدعو کیا ہوا تھا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں جہانگیر ترین سے ان کی رہائش گاہ پر28 صوبائی وزرا، مشیران، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں صوبائی وزرا ملک نعمان لنگڑیال اور اجمل چیمہ، صوبائی مشیران عبدالحی دستی، امیر محمد خان، رفاقت گیلانی اور فیصل جبوانہ۔ ارکان قومی اسمبلی جاوید اقبال وڑائچ، راجہ ریاض، سمیع حسن گیلانی، ریاض مزاری، خواجہ شیراز، مبین عالم انور، غلام احمد لالی اور غلام بی بی بھروانہ۔ صوبائی ممبران اسمبلی خرم لغاری، اسلم بھروانہ، نذیر چوہان، آصف مجید، بلال وڑائچ، عمر آفتاب ڈھلوں، طاہر رندھاوا، زوار وڑائچ، نذیر بلوچ، امین چودھری، افتخار گوندل، غلام رسول سنگھا، سلمان نعیم اور سجاد وڑائچ شامل ہیں۔
ذرائع کےمطابق عشائیہ میں ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اپنے اور اپنے بیٹے کے خلاف کیسز پر حکومت اور دوست عمران خان سے ناراض ہیں۔گزشتہ دو دنوں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ے انہوں نے برملا اپنی ناراضی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ میں تو دوست ہو ں مجھے کیوں دشمنی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ اور شوگر سکینڈل کی تحقیقات کر رہا ہے ۔جمعرات کو جہانگیرترین ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے منی لانڈرگ اور بینکنگ فراڈ کیس میں پیش ہوئے۔جہاں ان سے ایک گھنٹہ15منٹ تفتیش کی گئی۔ جہانگیر ترین کے ہمراہ ان کے کمپنی سیکرٹری مقصود ملہی بھی تھے۔ جہانگیر ترین سے ان کے داماد کی بند فاروقی پلپ مل کے ساتھ فراڈ ٹرانزکشن میں پوچھ گچھ کی گئی،ایف آئی اے کے مطابق جہانگیر ترین نے اپنی کمپنی جے ڈی ڈبلیو کے اکاؤنٹس سے 3 ارب 15کروڑ روپے فاروقی پلپ ملز کے اکاونٹس میں بھجوائے تھے جبکہ مل 2009 سے بند تھی۔ اس کے باوجود اس میں سرمایہ کاری کی گئی۔ دوسری ایف آئی آر میں جہانگیر ترین سے ان کے بیٹے علی ترین کی کمپنی جے کے فارمنگ کی خریداری سے متعلق پوچھا گیا۔ جہانگیر ترین نے علی ترین کی کمپنی 4 ارب 35 کروڑ میں خریدی تھی۔
یادرہے کہ ایف آئی اے نے دونوں کیسز میں 10سوالات پر مبنی سوالنامہ جہانگیر ترین کو بھجوایا تھا۔ جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین بھی علیحدہ سے ایف آئی کے رہ برو پیش ہوئے جہاں انہوں نے مبینہ مالیاتی فراڈ میں ڈیڑھ گھنٹہ ایف آئی اے تحقیقاتی ٹیم کے سوالوں کا جواب دیا، وکلا نے ریکارڈ پیش کر دیا۔ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کی سربراہی میں 5 رکنی ٹیم نے تحقیقات کیں۔ علی ترین ڈیرھ گھنٹے تک ایف آئی اے کے دفتر میں موجود رہے۔ علی جہانگیر ترین کو ایف آئی اے نے 4 ارب 35 کروڑ کے مبینہ مالیاتی سیکنڈل میں 5 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ بھجوایا تھا۔ جس میں پوچھا گیا کہ آپ نے اپنی کمپنی جے کے فارمنگ کو خود سے طے کردہ قیمت 4 ارب 85 کروڑ روپے میں کیسے بیچا۔جے فارمنگ کو فروخت کرنے کی وجوہات کیا تھیں، نقصان کے باوجود کمپنی کئی گناہ زیادہ قیمت پر جے ڈی ڈبلیو کو بیچی گئی۔ کمپنی کی فروخت سے حاصل شدہ 4 ارب 35 کروڑ روپے کی رقم کہاں استعمال ہوئی، اس کی منی ٹریل دی جائے۔
دوسری جانب چینی اسکینڈل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور بیٹے علی ترین کی سیشن اور بینکنگ کورٹ سے عبوری ضمانتیں منظور کرلی گئیں۔ چینی اسکینڈل کیس میں گرفتاری سے بچنے کیلئے تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور بیٹے علی ترین نے لاہور کی سیشن عدالت میں عبوری درخواست ضمانت دائر کی تھی۔ اسی سلسلے میں دونوں رہنما سیشن عدالت کے جج کے روبرو پیش ہوئے۔ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت 10اپریل تک منظور کرلی۔ عدالت نے پولیس کو دونوں ملزموں کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔ اگلی سماعت تک ایف آئی اے سے رپورٹ بھی طلب کر لی گئی۔
واضح رہے کہ2018 کے الیکشن کے بعد عمران حکومت بنانے میں جہانگیر ترین نے اہم کردار ادا کیا تھا۔