پارلرز پر کام کرنیوالے 50 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوگئے

پارلرز پر کام کرنیوالے 50 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوگئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سعدیہ خان:  کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاون کی وجہ سے بیوٹی پارلرز اور ہیئر ڈریسرز پر کام کرنیوالے 50 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوئے ہیں،  آل پاکستان ہیئر ڈریسر اینڈ بیوٹیشن ایسوسی ایشن نے حکومت سے بیوٹی پارلرز کھولنے کے ساتھ ساتھ ریلیف پیکچ کا بھی مطالبہ کر دیا .
ہیر ڈریسر اینڈ بیوٹیشن ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے پاکستان بھر میں اس شعبہ سے منسلک 50 لاکھ لوگ بے روزگار ہوئے ہیں ۔بے روزگار ہونے والے افراد کے پاس کسی قسم کی حکومتی امداد نہیں پہنچی، نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے۔ اس شعبے سے وابستہ افراد کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت چھ گھنٹوں کے لیے پارلرز کھول کر کام کی اجازت دے، مکمل حفاظتی اقدامات اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ کام کریں گے،دیگر انڈسٹریز کی طرز پر ان کو بھی ریلیف پیکج دیا جائے۔
آل پاکستان ہیئر ڈریسر اینڈ بیوٹیشن ایسوسی ایشن کے مطابق ڈیلی ویجز کے ساتھ ساتھ اس شعبہ سے منسلک مالکان کو بھی مالی مشکلات کا سامنا ہے ،اگر حالات ایسے ہی رہے تو لوگ جلد سٹرکوں پر ہونگے۔

اس سے پہلے لاہور کار ڈیلرز فیڈریشن کے عہدیداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کار ڈیلرز کو شورومز کھولنے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ کار لائن سے منسلک تاجروں کو ریلف دے کیونکہ کار لا ئن سے 72 شعبوں کو روزگار ملتا ہے۔

مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میر نے تاجر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہويے کہا کہ حکومت نے چھوٹے تاجران کو ریلیف پیکج نہ دیا تو شہر بھر میں 15 اپریل سے مارکیٹیں اور بازار کھول دیں گے۔

دوسری جانب  پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن نے وزیراعظم کے نام خط ارسال کردیا۔خط کے ذریعے پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن نے وزیراعظم عمران خان سے استدعا کی ہے کہ دیگر صنعتوں کیطرح فرنیچر سازی شعبے کو احتیاطی تدابیر کیساتھ مخصوص اوقات کار میں کھلنے کی اجازت دی جائے۔

لاک ڈاؤن طویل ہونے سے فرنیچر سازی کی صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد کے گھروں کے چولہے بند ہوگے ہیں جبکہ فرنیچر سازی کے اداروں کے مالکان کیلئے ٹیکسز، ملازمین کی تنخواہوں اور یوٹیلٹی بلز کی ادایئگیاں ناممکن ہوکر رہ گئی ہیں۔