یوکرین تنازع پر پاکستانی ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں،  امریکا

 US,Pakistani,businesses,with,Assistant,US,Trade,Representative,(AUSTR),for,South,Central,Asia,Christopher,Wilson
کیپشن: US,Pakistani,businesses,with,Assistant,US,Trade,Representative,(AUSTR),for,South,Central,Asia,Christopher,Wilson
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : امریکا نے کہا ہے کہ یوکرین تنازع پر پاکستان کے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے ۔  پاکستانی سرکاری محکموں کی کمپیوٹرز مشینوں  میں جعلی امریکی ساختہ سافٹ وئیر کا استعمال روکا جائے ۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی تجارتی نمائندے کے معاون کرسٹوفر ولسن نے کہا کہ امریکہ یوکرین میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان کے ردعمل کا جائزہ لے گا۔

ولسن نے حکومت پر یہ بھی زور دیا کہ وہ اپنے محکموں کو امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے والے پائریٹڈ امریکی ساختہ سافٹ ویئر کے استعمال سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ  پاکستان کی سب سے بڑی ڈیٹا ہیکنگ گزشتہ سال اگست میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پائریٹڈ سافٹ ویئر استعمال کرنے کے فیصلے کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹیفا) کے تیسرے دور کے بعد صحافیوں کے ساتھ ورچوئل بات چیت میں ولسن نے کہا کہ روس کے ساتھ پاکستان کے اقتصادی تعلقات پر بات چیت نہیں ہوئی۔

کرسٹوفر ولسن  کا مزید کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے روس کے خلاف اقتصادی طور پر سخت ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے پاک امریکا تجارتی بات چیت ٹیکس، شفافیت، گڈ گورننس اور دانشورانہ املاک کے حقوق پر مرکوز تھی۔

پاک امریکا دوطرفہ تجارت 8 بلین ڈالر سے کم ہے جو کہ معاون تجارتی نمائندہ دو معیشتوں کے حجم کی مکمل عکاسی نہیں کرتا۔  انہوں  نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی غیر متوقع ٹیکس پالیسیاں ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کم پرکشش بنا رہی ہیں۔

امریکی سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ ریفنڈز کی ادائیگی میں اکثر مسائل ہوتے ہیں اور تشویش کی بات یہ ہے کہ ٹیکس کے انتظامات میں بار بار تبدیلیاں ہوتی ہیں ۔ ٹریکٹر بنانے والی ایک کمپنی نے ریفنڈ کے مسائل کی وجہ سے اپنا پلانٹ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 

 انہوں نے پھر زوردیا کہ حکومت کو صرف سرکاری کمپیوٹرز میں لائسنس یافتہ سافٹ ویئر استعمال کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ نے دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر بات نہیں کی کیونکہ بائیڈن انتظامیہ دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ BIT مذاکرات کو فعال طور پر آگے نہیں بڑھا رہی ہے۔

 یادرہےامریکا اور یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جس کا مقصد اس کی معیشت کو تباہ کرنا ہے۔ پاکستان اپنی تجارت اور ترسیلات زر کی آمد کے لیے امریکا اور یورپ پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ یورپی یونین ایک بلاک کے طور پر پاکستان کا واحد سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔