(سٹی 42) لاہور ہائیکورٹ نےایل ڈی اےکا زیر زمین پانی حاصل کرنے والی کمپنیوں پر ٹیکس لگانے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا، عدالت نے چیف سیکرٹری اور ڈی جی ایل ڈی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 مارچ کو جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مزمل اختر شبیر نے آل پاکستان واٹر بوٹلڈ ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار کی جانب سے خواجہ طارق سہیل ایڈووکیٹ نے پنجاب حکومت، ڈی جی ایل ڈی اے اور واسا سمیت دیگر کو فریق بنایا۔درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ زیر زمین پانی کے حصول پر ٹیکس لگانے کا اختیار حکومت کا ہے۔ حکومت بھی قانون سازی کے بعد ہی ٹیکس لگانے کا اختیار رکھتی ہے۔
درخواستگزار وکیل نے دلائل دیئے کہ سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی حاصل کرنے والی انٹرنیشنل کمپنیوں پر ٹیکس لگانے کا حکم دیا تھا جبکہ ایل ڈی اے نے مقامی چھوٹے لیول کی کمپنیوں پرٹیکس نافذ کردیا۔ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کی ذمہ داری واساپوری نہیں کررہا، شہریوں کو صاف پانی کی سپلائی کیلئے کمپنیاں زیر زمین پانی حاصل کر رہی ہیں، جن پر ایل ڈی اے نے 15 جنوری 2019 کو ٹیکس کا نفاذ کردیا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت ایل ڈی اے کے لگائے گئے ٹیکس کو کالعدم قراردے۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد زیر زمین پانی حاصل کرنے پر ٹیکس لگانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے فریقین کو آئندہ سماعت کے لئے نوٹسز جاری کردیئے۔