سٹی42 : دنیا بھر میں آج دماغی کینسر یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے۔
دماغ کی رسولیوں، ان کی تشخیص اور ممکنہ علاج سے متعلق عمومی شعور مقابلتاً بہت کم ہے۔ اسی لیے عام انسانوں کو برین ٹیومر اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے آگاہ کرنے کے لیے ہر سال آٹھ جون کو ورلڈ برین ٹیومر ڈے بھی منایا جاتا ہے۔ اس سال مارچ میں تو عالمی سطح پر دماغی رسولیوں سے متعلق آگہی کا مہینہ بھی منایا گیا۔ اس سال اس عالمی دن کا موضوع تھا: ''خود کو بچائیے، ذہنی دباؤ سے دور رہیے۔‘‘
دنیا بھر میں آج دماغی کینسر یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے۔اس سال ورلڈ ٹیومر ڈے کا تھیم’’ Close the Care Gap‘‘ہے ، پاکستان میں برین ٹیومر کے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 13 ہزار سے زائد کا اضافہ ہو رہا ہے، اس بیماری کی120 اقسام ہیں جن میں دو اقسام بینجن اور مالی گانٹ تیزی سے پھیلتی اور نسبتاً زیادہ خطرناک ہیں ۔
برین ٹیومر یوں تو کسی بھی عمر میں حملہ آور ہو سکتا ہے لیکن عموماً 35 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ مرض پایا جاتا ہے۔
اس بیماری کی علامات میں مسلسل سر درد، متلی،آواز،بصارت،سماعت میں تبدیلی شامل ہیں ، بازو یا ٹانگ میں جھرجھری محسوس ہونا اور پٹھوں کا پھڑکنا بھی اس کی علامات ہیں ۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے ، برین ٹیومر کے ایک تہائی مریض 5 سال تک اس بیماری سے لڑتے لڑتے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
اس حوالے سے ملک بھر میں سیمینارز اور تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا جس سے خطاب کے دوران ماہرین صحت، نیورو سرجن اورمقررین برین ٹیومر کی علامات،علاج اور پرہیز کے متعلق معلومات فراہم کریں گے ۔
ماہرین صحت کے مطابق جدید طرز زندگی اور جدید ٹیکنالوجی موبائل فونز اور کمپیوٹر کا استعمال برین ٹیومرکی شرح میں اضافے کا بڑا سبب ہے تاہم ایک خاص قسم کے وائرس اور غیر متوازن غذا بھی اس مرض کو پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں ہے ، برین ٹیومر کے مریض علاج کے بعد صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔