سوڈان میں سعودی سفارتخانے پر حملہ، سعودی عرب حکومت کی شدید مذمت

Riaz reacts to the attack on Saudi Embassy in Sudan, City42
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سعودی عرب نے سوڈان میں اپنے سفارتی مشن اور عملے کی رہائش گاہوں پر حملے کی مذمت کی ہے۔

 جمعرات کو علی الصباح وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق سفارت خانے کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس کے علاوہ سفارت خانے میں خدمات انجام دینے والے عملے کی رہائش گاہوں کو بھی الٹ پلٹ دیا گیا۔

 سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق وزارت خارجہ نے ’چند مسلح جتھوں کی جانب سے سفارت خانے کی عمارت کو سبوتاژ اور اس میں توڑ پھوڑ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے‘۔

 بیان میں مملکت کی جانب سے سفارتی مشنز اور نمائندوں کیخلاف تشدد اور سبوتاژ کارروائیوں کو مسترد کرتے ہوئے ایسے مسلح جتھوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے کہ جو سوڈان اور اس کے برادر عوام کی سلامتی اس میں استحکام بحال کرنے کی کوششوں کو تاراج کرنے کے درپے ہیں۔

 بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی ایشوز سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

فریقین نے سوڈان میں لڑائی کے خاتمے کی خاطر اپنے مضبوط تعاون کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

 عرب پارلیمنٹ کی مذمت

 ایس پی اے کے مطابق عرب پارلیمنٹ نے بحرین کے سفارت خانے اور سوڈانی دارالحکومت میں اس کے سفیر کی رہائش گاہ پر دھاوا بولنے کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دراندازی اور حملے ریاستوں کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کیوں کہ ان کے سرکاری ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا گیا ہے۔

 اس کے علاوہ کہا گیا ہے کہ یہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی معاہدوں کے قواعد کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔

 عرب پارلیمنٹ کے سپیکر عادل العسومی نے ایک بیان میں سفارتی مشنز اور ان کے ہیڈکوارٹرز کے خلاف ہر قسم کی جارحیت کو پارلیمنٹ کی جانب سے مسترد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے سوڈانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں مکمل تحفظ فراہم کرنے کیلئے ضروری اقدامات کریں تاکہ وہ سوڈان جن مشکل حالات سے گزر رہا ہے اس میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

 پارلیمنٹ کے سپیکر نے سوڈانی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازعات کو فوری طور پر روکیں اور جنگ بند کریں، جدہ میں ہونے والے حالیہ عرب سربراہی اجلاس کے فیصلوں کی پاسداری کریں، سیاسی حل تک پہنچنے کیلئے ماحول پیدا کریں اور مذاکرات کو ترجیح دیں تاکہ موجودہ بحران سے باہر نکل سکیں اور سوڈان کے اتحاد اور خودمختاری کو برقرار رکھ سکیں۔