نشتر پارک (حافظ شہبازعلی) پی ایس ایل 6 کے باقی میچز میں ٹیموں کی امیدوں پر ''اوس'' پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ ڈبل ہیڈر کے دن دوسرے میچ میں گیند پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہوگا، مختلف رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بالآخر پی ایس ایل6 کے باقی میچز کے انعقاد کا حتمی فیصلہ ہوچکا، کل سے مقابلوں کا آغاز ہوجائے گا۔
پاکستان میں قرنطینہ شروع ہونے سے شیڈول جاری ہونے تک غیر یقینی صورتحال کے دوران ذہنی کرب میں مبتلا رہنے والے کرکٹرز اور معاون اسٹاف ارکان کی پوری توجہ اب کرکٹ پر مرکوز ہوگئی ہے، ابوظہبی کے مختلف ہوٹلز کے ایئرکنڈیشنڈ کمروں میں آئسولیشن کا وقت گزارنے والے کھلاڑی صرف بالکونیوں میں ہلکی پھلکی وزرشوں سے باہر کے ماحول سے ہم آہنگی اور لہو گرم رکھنے کی کوشش کرتے رہے، میدانوں کا رخ کرنے کے بعد اب انھیں نئے چیلنج کا سامنا ہے، ایک طرف عرب صحرائوں کی جھلسا دینے والی دھوپ میں خود کو تازہ دم رکھنے کا چیلنج درپیش ہوگا۔
دوسری جانب رات کو حبس کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، عام طور پر یہ موسم یواے ای میں کرکٹ کیلئے سازگار خیال نہیں کیا جاتا، اس دوران میچز شیڈول کرنے کی روایت نہیں مگر کورونا کے سبب پیدا شدہ صورتحال میں پاکستان اور بھارت دونوں کو اپنی لیگز مکمل کرنے کیلیے امارات میں ہی محفوظ پناہ گاہ نظر آئی ہے، پہلی باری پی ایس ایل کی ہے، ابوظہبی میں دن بھر کی دھوپ کے بعد رات کو اوس پڑنے لگتی ہے۔
چند کرکٹرزنے بتایا کہ گیند پر قابو پانے میں مشکل پیش آرہی ہے،ڈبل ہیڈرز کے دن مقامی وقت کے مطابق 10بجے شروع ہونے والے دوسرے میچ میں اوس کی وجہ سے زیادہ مسائل ہوں گے، رات کو حبس میں بھی اضافہ ہونے کی وجہ سے پسینہ زیادہ آنے سے جسم میں پانی کی کمی پوری کرنے کیلئے خصوصی تدابیر اپنانا ہوں گی، اس پہلو کو نظر انداز کیا تو کریمپس پڑنے کا خدشہ ہوگا، گرمی کا مقابلہ کرنے کیلئے دیگر ٹیموں کی بانسبت لاہور قلندرزکی تیاری زیادہ بہتر نظر آتی ہے