سٹی42: اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف مہم پر توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کئی انتہائی غیر معمولی ریمارکس دیئے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، صحافی غریدہ فاروقی، عمارسولنگی اور حسن ایوب کو نوٹس جاری کر دیئے۔
پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کیانی نے وزیر قانون اور وزیر اطلاعات کے اس کیس پر خاموش رہنے پر انتہائی غیر معمولی نتیجہ اخذ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس خاموشی کا مطلب ہے کہ آپ لوگ اس کے پیچھے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں فل کورٹ نے کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم احتساب سے نہیں ڈر رہے لیکن سب کو کہہ رہے ہیں تھوڑا آہستہ ہو جائیں یہ کسی ایک جج سے متعلق نہیں، جج کا سب کچھ اخلاقی معاملات پر ہے، آپ سپریم جوڈیشل کونسل میں جانا چاہتے ہیں 100 دفعہ جائیں۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ واضح رہے جو کوئی بھی اس میں ملوث نکلا اسے چھوڑیں گے نہیں، ریگولیٹرز کہاں ہیں۔ پی ٹی اے اور پیمرا کو نظر نہیں آرہا جو کچھ ہو رہا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ سب دیکھنا پی ٹی اے اور پیمرا کی ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس کیانی نے ریمارکس دیے کہ ذمہ داری ہے تو ذمہ داری نبھا کیوں نہیں رہے۔ سی جے نے قانون میں موجود گنجائش سے کہیں آگے جا کر یہ ریمارکس بھی دے ڈالے کہ حکومت کی طرف سے خاموشی بتا رہی ہے کہ وہ ان کے ساتھ ہیں۔ وزیر قانون اور وزیر اطلاعات نے اس سے متعلق ایک لفظ نہیں کہا، کیا اس خاموشی کا مطلب ہے کہ آپ لوگ اس کے پیچھے ہیں۔ کیا اب عدالت پی ٹی اے اور پیمرا کو بتائے کہ انہوں نے کیا کرنا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں کہا کہ اس معاملے پر انسٹی ٹیوشنل رسپانس آنا چاہیے تھا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ یہ چاہ رہے ہیں کہ جج کو خود آکر جواب دینا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا یہ کاروائی ادارہ جاتی رسپانس ہی ہے جس نے یہ کیا ہے وہ اڈیالا میں گرمیاں گزارے گا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے یہ غیر معمولی ریمارکس بھی دیئے کہ کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جج کو ٹوئٹ کرکے جواب دینا چاہیے یا ججز پریس کانفرنس کرکے وضاحت دیں، اب ججز ٹوئٹ کریں کہ میری ڈگری صحیح ہے یا نہیں۔ پہلے سے کسی کو کسی کا جواب دینے کی ضرورت نہیں، کیا ججز اب اس طرح کے معاملات کا جواب دینے کے لیے رہ گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا اور پی ٹی اے کے ساتھ صحافی غریدہ فاروقی، عمار سولنگی اور حسن ایوب کو نوٹس جاری کر دیا اور کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کر دی۔