آئی ایم ایف کا قرض، ملکی معیشت پر مزید بوجھ

آئی ایم ایف کا قرض، ملکی معیشت پر مزید بوجھ
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: حالیہ دنوں حکومت قوم کو خوشخبریاں سنارہی ہے کہ آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر قرض کا معاہدہ ہوگیا۔ اس پر وزیراعظم شہباز شریف نے خود کہا ہے کہ یہ کوئی خوشی کی بات نہیں، کوشش کریں گے کہ اس سے جان چھڑائیں اور انہوں نے دعا بھی کی کہ خدا کرے آئندہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔

آئی ایم ایف کا قرض ملکی معیشت پر بوجھ کو کم کرنے کے بجائے مزید بڑھاتا ہے، گو کہ وقتی طور پر بوجھ کم ہوتا اور معیشت مضبوط ہوتی دکھائی دیتی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ آئی ایم ایف سود پر قرض دیتا ہے اور سودی قرض کا بہت بڑا نقصان ہی یہی ہے کہ قرض لینے والا باآسانی اس سے نکل نہیں پاتا اور وہ سود در سود کے جال میں پھنستا چلا جاتا ہے۔ آئی ایم ایف قرض بھی ایسے دیتا ہے جیسے بھیک دے رہا ہو۔ اس کےلیے ریاستوں کو اپنی آزادی و خودمختاری تک کا سودا کرنا پڑتا ہے۔ معاشی لحاظ سے کمزور ممالک ایک بار اس کے چنگل میں پھنس جائیں پھر ان کےلیے نکلنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ آئی ایم ایف کی پالیسیاں بھی ایسی ہیں جن کے ذریعے وہ قرض لینے والے ممالک کو جکڑ لیتا ہے۔ آئی ایم ایف ان ممالک کو اتنا ہی قرض فراہم کرتا ہے جس سے وہ بمشکل بیرونی قرضوں پر لگنے والا سود ہی ادا کرپاتے ہیں۔ اس طرح انہیں اپنے دیگر اخراجات کےلیے پھر قرض لینا پڑتا ہے۔ یوں غریب ممالک آئی ایم ایف اور اس کے پس پردہ ممالک کے زیر اثر رہتے ہیں اور ان کی ہر شرط ماننے پر مجبور ہوتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جن ممالک نے آئی ایم ایف سے قرض لینے کی غلطی کی، وہ معاشی طورپر تباہ ہوگئے۔

Ansa Awais

Content Writer