اسمگلنگ کے  گھناؤنے کاروبار سے صرف چند بااثر افراد کو فائدہ پہنچتا ہے، نگران وزیرِ اعظم

 اسمگلنگ کے  گھناؤنے کاروبار سے صرف چند بااثر افراد کو فائدہ پہنچتا ہے، نگران وزیرِ اعظم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ اسمگلنگ کے  گھناؤنے کاروبار سے صرف چند بااثر افراد کو فائدہ پہنچتا ہے، اسمگلنگ کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم نقصان اٹھا رہی تھی اور حکومت اس کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رکھے گی. 

نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت تجارت اور سرحدی اضلاع میں اسمگلنگ کے خاتمے پر جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا. اجلاس کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے رپورٹ پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا. اجلاس کو پاکستان کسٹمز، ایف سی، ضلعی انتظامیہ اور این ایل سی کی سرحدی علاقوں میں کارکردگی سے بھی آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام ایجنسیاں مل کر سرحدی علاقوں میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کر رہی ہیں جس کی بدولت لاکھوں ٹن غیر قانونی اشیاء کی غیر قانونی درآمد روک کر ملکی خزانے کو بھاری نقصان سے بچایا گیا. 

اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اسمگلنگ کی مکمل روک تھام کیلئے تمام ادارے بالخصوص فرنٹیئر کور، کسٹمز اور ضلعی انتظامیہ اپنے اقدامات میں تیزی لے کر آئیں.سرحدی اضلاع میں خصوصی اقتصادی زونز اور صنعتوں کے قیام سے لوگوں کو متبادل باعزت  روزگار کی فراہمی یقینی بنائی جائے. سرحدی علاقوں کے لوگوں کو روزگار کے مواقع مہیا کرنے اور انکے سماجی تحفظ اور انہیں باہنر بنانے کیلئے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کیا جائے.

 نگران وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کے ذریعےمقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع دینے کے بھونڈے جواز کی آڑ میں چند افراد کو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دینگے. نگران حکومت اپنی مدت کے آخری دن کے آخری لمحے تک اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے اقدامات کرتی رہے گی. اسمگلنگ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں اس مال کی طلب کو بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے. 

 وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ این ایل سی چمن بارڈر پر اپنے اسکیننگ و چیکنگ کے منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرے. پاکستان کسٹمز سرحدی علاقوں میں اپنی استعداد کار میں اضافہ کرے تاکہ اسمگلنگ میں پکڑے جانے والے عناصر کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جا سکے. سرحدی اضلاع بالخصوص حساس علاقوں میں اچھی شہرت کے افسران تعینات کئے جائیں اور پوسٹنگ ٹرانسفر کے شفاف سسٹم کو بحال کیا جائے. افغانستان سمیت دیگر ممالک، جن کے ساتھ پاکستان کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ ہوتی ہے، وزارت تجارت اس کی کڑی نگرانی کرے اور متعلقہ حکام کو اشیاء کی برآمد کے رجحانات کے حوالے سے آگاہ کرے. سرحدی علاقوں میں قانونی تجارت کو فروغ دیا جائے اور مکمل دستاویزی کاروائی کو یقینی بنایا جائے. کارگو کی مانیٹرنگ کیلئے FBR کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال کیا جائے. 

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کو مزید تیز کرکے آئندہ اس حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاس میں آگاہ کیا جائے. وزیرِ اعظم نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو سرحدی علاقوں کے لوگوں کی تفصیلات مرتب کرکے ان کو باہنر کرنے اور روزگار کی فراہمی کیلئے ایک جامع لائحۂ عمل جلد ترتیب دے کر پیش کرنے کی بھی ہدایت کی. وزیرِ اعظم نے وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کو ہدایت کی کہ سرحدی علاقوں میں خصوصی سرمایہ کاری زونز اور صنعتوں کا قیام عمل میں لانے کیلئے جامع منصوبہ بندی کرے.

اجلاس میں نگران وفاقی وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹریز، فرنٹیئر کور کے متعلقہ آئی جیز، وفاقی سیکٹریز اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.