بنگلہ دیش کا الیکشن، حسینہ واجد کی جماعت کی لینڈ سلائیڈ جیت

Bangladesh election, Polling in Bangladesh, Dhaka, Hasina Wajid, Awami Party, Chitagang violence, Bangladesh National Party, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42:   بنگلہ دیش کے انتخابات میں تشدد کی بہت سی رپورٹس ملی ہیں۔ انتخابات کے دوران پولنگ سٹیشنوں پر حملوں کے واقعات بھی سامنے آئے، بنگلہ دیشی ذرائع ابلاغ کے مطابق انتخابات مین ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد گنتی جاری ہے اور  حسینہ واجد عوامی لیگ کی جماعت کی برتری واضح ہو رہی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش کے عام انتخابات میں حکمراں اتحاد نے  پارلیمان کی 60 فیصد نشستوں پر برتری  حاصل کرلی ہے۔ الیکشن کیمشن کے مطابق الیکشن میں ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا، جسے انتہائی کم تصور کیا جا رہا ہے۔ 2018 کے الیکشن میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ رہا تھا۔ اتوار کے روز ہونے والے الیکشن میں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی نے الیکشن کے بائیکاٹ کی کال دے رکھی تھی۔ اس کی اتحادی جماعتوں نے بھی اپنے ووٹرز کو پولنگ سٹیشنوں سے دور رکھا۔ 

 
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق غیر سرکاری طور پر پارلیمنٹ کی 300 میں سے 225 نشستوں کے نتائج آگئے ہیں جس میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کو برتری حاصل ہے۔

بنگلا دیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ غیر سرکاری اور حتمی نتائج کے مطابق حکمراں اتحاد نے پارلیمان کی 60 فیصد نشستوں پر فتح حاصل کرلی ہے۔ عوامی لیگ نے 172 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ، پارلیمنٹ کی باقی نشستوں پر ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

بنگلادیش نیشنل پارٹی (بی این پی ) سمیت اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے شیخ حسینہ واجد کی نگرانی میں ہونے والے الیکشن کو غیرمنصفانہ قرار دیکر عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا جس کے سبب امید ہے کہ شیخ حسینہ واجد کی پارٹی کو پارلیمنٹ مین دو تہائی اکثریت حاصل ہو گی اور وہ آسانی سے پانچویں مرتبہ ملک کی وزیر عظم بن جائیں گی۔ حسینہ واجد بنگلہ دیش کے بانی سیاستدان شیخ مجیب الرحمان کی صاحبزادی ہیں۔ شیخ مجیب الرحمان خود صرف ایک مرتبہ بنگلہ دیش کے وزیراعظم بن سکے تھے اور بعد میں قتل ہو گئے تھے۔

کل اتوار کے الیکشن میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ڈھاکہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ۔ شیخ حسینہ  واجد  نے کہا کہ کہ  انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی جماعت ایک "دہشت گرد تنظیم" ہے، اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ملک جمہوری رہے۔ انھوں نے کہا کہ بنگلا دیش ایک خودمختار ملک ہے، لوگ میری طاقت ہیں اور ہماری جماعت عوامی مینڈیٹ حاصل کرے گی۔

 الیکشن سے پہلے پُرتشدد واقعات سامنے آئے اور 5 اسکولوں اور 4 پولنگ بوتھز کو جلا دیاگیا۔

 الیکشن کے روز چٹاگانگ میں پولیس اور اپوزیشن ارکان کے درمیان جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئیں، اپوزیشن کارکنان نے ٹائر جلا کرسڑک بلاک کر رکھی تھی، اپوزیشن کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے شاٹ گن سے فائرنگ کی گئی۔