(ویب ڈیسک) نیوزی لینڈکرائسٹ چرچ حملےکی رپورٹ پبلک کردی گئی۔ حملےمیں پولیس اورسیکیورٹی ایجنسی کی کوتاہی تھی تاہم حملےکوروکانہیں جاسکتاتھا، حملےپروزیراعظم جسنڈاآرڈرن اورپولیس چیف نےمعافی مانگ لی ۔
کرائسٹ چرچ حملےکی انکوائری ڈیڑھ سال بعد مکمل کرلی گئی۔ انکوائری رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرکےپبلک کردی گئی۔800 صفحات پرمبنی رائل کمیشن رپورٹ میں کہاگیاکہ حملےکونہیں روکاجاسکتاتھاکیوں کہ حملہ ایک شخص کی جانب سےکیاگیا۔ حملےسےآٹھ منٹ پہلےحملہ آورنےپارلیمنٹ کوایک ایل میل بھیجی تھی۔ اگرسیکورٹی ایجنسیاں بروقت کاروائی کرتی تونقصان کم ہوتا۔کمیشن نےاپنی رپورٹ میں پولیس اورسیکورٹی ایجنسیوں کےخامیوں کی بھی نشاندہی کی ہے۔
رپورٹ کےبعد وزیراعظم جسینڈاآرڈرن،پولیس چیف اورسیکورٹی سروس نےمعافی مانگ لی۔ان کاکہناتھاکہ ہمیں اس طرح کےحملوں سےنمٹنےکےلئےمزید بہترکام کرناہوگا۔ یہ انکوائری مارچ 2019 میں کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملے کے بعد شروع کی گئی تھی جس میں حملہ آور برینٹن ٹارنٹ نے 51 نمازیوں کو فائرنگ کر کےشہید کر دیا تھا۔