سٹی 42 (شاہین عتیق) لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاہور کی تمام ماتحت عدالتوں میں دولاکھ سےزائد مقدمات التوا کا شکار ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی طرف سے ماڈل کورٹس بنا کر کیس نمٹائے جا رہے تھے۔ کرونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نے ایک بار پھر نئے سرے سے کیسز کو اسی جگہ پہنچا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہورکی ماتحت عدالتوں میں لاک ڈاؤن سے پہلے پرانے کیسز کو چیلنج سمجھ کر نمٹایا جا رہا تھا جس کے لیے ماڈل کورٹ کا اجراء بھی کیا گیا لیکن کرونا لاک ڈاون کی وجہ سے جہاں دیگر روزمرہ زندگی کے کام ٹھپ ہوئے وہیں عدالتی کاررائی کا نظام پر بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ اب سول کورٹ میں ایک لاکھ پچپن ہزاردو سو ترانوے کیس التوا کا شکار ہیں جبکہ چالیس سے پچاس کیس نئے مارکینگ برانچوں میں جمع کرائے جا رہے ہیں۔
شہباز بھٹی اور وسیم چوہان ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے ختم ہونے پر عدلیہ اور وکلا پر بوجھ بڑھ جائےگا۔ سیشن کورٹ میں 28 ہزار کیس التوا میں جبکہ نئےکیس دائرکرنے کی شرح دس سے پندرہ ہے۔ سول کورٹ میں رینٹ،جانشینی اورسول نوعیت کے517کیس نئے دائر ہوئے۔ فیملی عدالتوں میں لاک ڈاؤن کے دوران طلاق، خرچے اور بچوں کے روزانہ پانچ سے سات کیسز دائر ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی، بنکنگ کورٹ اور دیگرعدالتوں کی مارکنگ برانچ میں بھی یہی صورتحال ہے۔
وکلا کا کہنا ہے کہ جس تیزی سے زیرالتوا مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے انہیں نمٹانےکےلیےماتحت عدالتوں میں ججزکی تعداد میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ اگر یہ نہ کیا گیا تو کیسز کی تعداد بڑھتی چلی جائے گی اور موجودہ عدالتوں پر بوجھ بھی بڑھتا چلا جائے گا۔ جس انصاف کا نظام بہت بری طرح متاثر ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے فوری طور پر اقدامات وقت کی اشد ضرورت ہیں۔ کیونکہ انصاف کسی بھی معاشرہ کی بنیادی اکائی ہوا کرتا ہے۔