سٹی 42 : نئے سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر آئی جی پنجاب ناراض ہوگئے۔ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر سی سی پی او کی تعیناتی کے بعد اپنے دفتر نہیں آئے۔
ذرائع کے مطابق سی سی پی اولاہورعمر شیخ کی تعیناتی آئی جی پنجاب کی مرضی کے بر خلاف ہوئی ، آئی جی پنجاب شعیب دستگیرنے سی سی پی او کی تعیناتی کے بعدمعاملہ وزیراعظم ہاؤس کے ساتھ بھی اٹھایا ،آ ئی جی پنجاب کے دفتر نہ انٓے پرافسران تذبزب کاشکار ہوگئے،سینئر پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرلیا ہے جو آپ کو آنے والے وقت میں معلوم ہوجائے گا ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سے ملاقات میں آئی جی پنجاب نے واضح کیا کہ وہ موجودہ صورتحال میں کام جاری نہیں رکھ سکتے ، آئی جی پنجاب نےا صرا ر کیا کہ مجھے رکھ لیں یا پھر سی سی پی او عمر شیخ کو ، ہم اکٹھے نہیں چل سکتے ۔
دوسری جانب سی سی پی او شیخ عمرنے سٹی فورٹی ٹو سےخصوصی گفتگو کرتےہوئےکہاکہ انکی تعیناتی بارے پراپیگنڈا کیاجارہا ہے،وہ صرف قانون کے مطابق چلیں گے۔ لوگوں نےانکا نام بہت کم سنا ہے، ڈی جی خان میں تعینات رہے، ٹیکنالوجی کی بنیاد پرپولیس میں بہتری لاسکتے ہیں،چاہتا ہوں کہ عوام اور میڈیا میرے ساتھ چلے،لوگ سمجھتےہیں کہ میں سخت پیغام دیتا ہوں،ایک ماہ میں پتہ چل جائےگا کون کون چل سکتا ہے۔
سی سی پی او کہتے ہیں کہ لاہور میں ملےجلےجرائم ہیں،جرائم کی نوعیت کےمطابق اس کی روک تھام کریں گے،روزانہ ایس پیزکی لوکیشن لیتا ہوں تاکہ وہ دفترمیں بیٹھ کر کام کریں۔ سی سی پی او شیخ عمر نےآئی جی پنجاب کےساتھ اختلافات کی تردید کردی،ان کا کہنا تھا کہ لاہوراس لیے اہم ہے کہ لاہور پنجاب ہےاور پنجاب پاکستان،اس کے لیےکام کرنا ہوگا ۔