ملک اشرف : وفاقی حکومت کا پولیس افسران کے تقرر،تبادلے کا اختیار اور پولیس سروس رولز 1985 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، عدالت نے ایس پیز کی درخواست پر وفاقی، صوبائی حکومت اور آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا
تفصیلات کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے دو پولیس افسروں ایس پی سید محمد عباس اور آصف افتخار کی درخواست پر عبوری حکم جاری کیا،درخواست میں وفاقی حکومت، چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب پولیس اور انکے ملازمیں پنجاب حکومت کا حصہ ہیں، تنخواہیں اور الائونسز بھی پنجاب حکومت دیتی ہے، اعلٰی پولیس افسران کے تقرر اور تبادلوں کا اختیار حکومت پاکستان نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت پولیس کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت پولیس افسران کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر نہیں کر سکتی،ترمیم کے باوجود وفاقی حکومت نے پولیس سروس رولز 1985 کے تحت پولیس افسران کی تقرریوں اور ٹرانسفر کا اختیار اپنے پاس رکھا ہوا ہے، وفاقی حکومت پنجاب پولیس رولز کا غلط استعمال کر رہی ہے،من پسند پولیس افسران کو ڈیپوٹیشن پر صوبائی حکومتوں میں لگا رہی ہے۔ درخواست گزار پولیس افسران کی جانب سے عدالت سے پولیس کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کا اختیار صوبائی حکومت کو دینے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ وفاقی حکومت کو اپنے افسر پنجاب پولیس میں ڈیپوٹیشن پر لگانے اور پولیس سروس رولز 1985 کو کالعدم قرار دینے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔